اسلام آباد،(اے یو ایس)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین آفتاب سلطان نے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔آفتاب سلطان کو گزشتہ برس دو جون کو سابق چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی مدتِ ملازمت مکمل ہونےکے بعد اس عہدے پر مقرر کیا گیا تھا۔اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق آفتاب سلطان نے اپنے عہدے پر مزید کام کرنے سے معذرت کر لی ہے اور اس ضمن میں وفاقی حکومت کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق آفتاب سلطان پر دباو¿ تھا کہ وہ طاقت ور شخصیات کی ایما پر سیاسی گرفتاریوں کے لیے ادارے کو استعمال کرنے میں معاونت کریں۔رپورٹس کے مطابق انہوں نے نیب میں گرفتاری کا اختیار ڈائریکٹر جنرلز سے لے لیے تھے جب کہ ان کی اجازت کے بغیر کسی کو بھی گرفتار کرنے کی ممانعت تھی۔آفتاب سلطان کی بطور چیئرمین نیب تعیناتی کا فیصلہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض میں اتفاق رائے کے بعد کیا گیا تھا۔نیب نے خزانے میں 815 ارب روپے جمع کیوں نہیں کرائے؟ ‘ڈی جی اکاؤنٹس ابہام دور کر سکتے ہیں’تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان، آفتاب سلطان کو شریف خاندان کا وفادار قرار دیتے رہے ہیں تاہم وہ ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق آفتاب سلطان کے مستعفی ہونے کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے استعفی دے دیا ہے البتہ یہ وہ خود بتا سکتے ہیں کہ ان پر کس کا دباو¿ تھا؟شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ نیب کیسز تو اب بھی چل رہے ہیں۔ نیب کو جڑ سے اکھاڑنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل مل کر بیٹھنے میں ہے۔پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کا استعفی اس نظام کے خاتمے کی جانب بڑا قدم ہے۔سوشل میڈیا پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آفتاب سلطان نے کام میں مداخلت پر استعفیٰ دیا ہے۔چیئرمین احتساب بیورو کااستعفیٰ فاشسٹ نظام کے ٹوٹنے کی طرف بڑا قدم ہے،آفتاب سلطان نے ان کے کام میں“مداخلت”کے خلاف استعفیٰ دیا میں ان 22افسران کو جن کو پنجاب میں مداخلت کرنے کیلئے لگایا گیا ہے کہتا ہوں وہ بھی خود کو اس نظام سے علیحدہ کریں یہ ملک اور بیوروکریسی دونوں کے مفاد میں ہے ۔
آفتاب سلطان پاکستان کے سول خفیہ ادارے انٹیلی بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ ان کا تعلق پنجاب کے علاقے فیصل ا?باد سے ہے۔انہوں نے 1977 میں پولیس سروس میں بطور اے ایس پی کام شروع کیا اور 2000 میں انہیں ڈی آئی جی کے عہدے پر ترقی دی گئی۔سال 2007 میں ایڈیشنل آئی جی اور گریڈ 22 میں ترقی کے بعد انہیں ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)بنایا گیا۔ آفتاب سلطان آئی جی پنجاب اور نیشنل پولیس اکیڈمی کے کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں۔سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حارث اسٹیل ملز سمیت کئی ہائی پروفائل کیسز کی تحقیقات آفتاب سلطان سے کروائی تھیں۔آفتاب سلطان 2013 میں مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں آئی بی کے ڈائریکٹر بنے اور تین سالہ مدت پوری ہونے کے بعد انہیں دو مرتبہ توسیع ملی۔