پشاور: پاکستان کوافغانستان میں طالبان کو بر سر اقتدار لانے میں مدد بہم پہنچانا اب خود پاکستان کے لیے مہنگا ثابت ہونا شروع ہو گیا ہے ۔ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ طالبان کے کنٹرول میں آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں تیزی آگئی ہے۔ انٹرنیشنل فورم فار رائٹس اینڈ سکیورٹی(آئی ایف آر اے ایس) نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں 56 فیصد اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ سال مئی میں طالبان نے افغانستان کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی حمایت اور تحریک طالبان کے تقریبا 6 ہزار جنگجوو¿ں کی مدد سے طالبان نے افغانستان پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے علاوہ پاکستان میں مقیم کئی دوسرے سنی انتہا پسند گروپوں نے طالبان کی مدد کی۔ ایک پاکستانی تھنک ٹینک، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے مرتب کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2021 میں پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کی تعداد میں اچانک 56 فیصد اضافہ ہوا ہے۔جبکہ گزشتہ چھ سالوں کے دوران دہشت گردانہ حملوں میں کمی آئی ہے۔ سال 2021 میں پاکستان میں 294 حملے ہوئے۔ 388 افراد ہلاک اور 606 زخمی ہوئے۔اسلام آباد یا کابل نے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ لیکن اتنا کہ ان دونوں ممالک نے داعش کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان کا بلوچستان ایک انتہائی حساس علاقہ ہے۔ یہاں 103 دہشت گردانہ حملوں میں 170 لوگ مارے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں زخمیوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ خیبرپختونخوا دہشت گرد حملوں کے لحاظ سے دوسرا حساس ترین علاقہ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان کی صورتحال میں تبدیلی کے نتیجے میں خطے میں آئی ایس آئی ایس کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا ہے اور اب وہ کابل میں نئی حکومت کو چیلنج کر رہا ہے۔ رپورٹ میں دعوی ٰکیا گیا ہے کہ امریکہ کے افغانستان سے انخلا اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے داعش خراسان نے طالبان پر کئی حملے کیے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ خوفناک گروہ حال ہی میں پاکستان میں ہونے والے کچھ دہشت گردانہ حملوں میں بھی ملوث رہا ہے۔