منشیرا:(اے یوایس)پولیس نے جمعیة علمائے اسلام (ف)کے رہنما مفتی کفایت اللہ کے اہل خانہ کے چار افراد کو گرفتار کیا اور اس کے فوراً بعد جماعت کے کارکنوں نے پولیس اسٹیشن پر مظاہرے بھی کئے اور حملہ کرنے کی کوشش کی۔ مفتی کفایت اللہ پر یہ الزام ہے کہ انہوںنے پاکستانی فوج کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے جو بغاوت کے مترادف ہے ۔
آج سویرے پولیس صابر شاہ علاقے میں ان کی رہائش گاہ پر گئے وار وہاں چھاپہ مارا اس دوران ان کے دو بیٹوں کے علاوہ دوسرے اہل خانہ کو حراست میں لیا۔جبکہ مفتی کفایت اللہ وہاں پر موجود نہیں تھے۔ خیبر پختوانخوا پولیس نے سابق قانون ساز قومی اسمبلی ممبر کے خلاف بغاوت کا مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حال ہی میں انہوںنے ایک جلسے کے دوران پاکستانی فوج کی زبردست مخالفت کی۔
مفتی کفایت کے دو بیٹے۔ شبیر کفایت اور حسن کفایت کے علاوہ ان کے بڑے بھائی قاضی حبیب الرحمن اوربہنوئی قاری عبدالمنان کو گرفتار کیاگیا۔جب یہ خبر علاقے میں پھیل گئی تو جماعت کے ورکر پولیس اسٹیشن گئے اور وہاں پر نعرے بازی کی۔ اس دوران مفتی کفایت اللہ نے حکومت کے الزام کو بے بنیاد ٹھہرایا۔ اور کہا کہ حکومت ان پر دباﺅ ڈال رہی ہے کہ وہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ لاتعلقی اختیار کرے۔انہوں نے اپنیمایک تقریر میں کہا تھاکہ فوجی جنرلوں کا بھی ان کی بدعنوانیوں اور چوریوںکے لیے احتساب کیا جانا چاہئے۔