اقوام متحدہ: (اے یو ایس )اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ نائن الیون کے موقع پر اسامہ بن لادن کے نائب کے طور پر کام کرنے والے القاعدہ کے راہنما ایمن الظواہری زندہ ہیں اور آزادانہ طور پر پیغام رسانی کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کہ افغان طالبان اب بھی القاعدہ کے ساتھ مضبوط اتحاد رکھتے ہیں۔ ایف ڈی ڈی لانگ وار جرنل نے اقوام متحدہ کے اینالیٹکل سپورٹ اینڈ سینکشن مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایمن الظواہری نہ صرف زندہ ہیں بلکہ وہ بہت آسانی کے ساتھ پیغام رسانی بھی کر رہے ہیں۔دہشت گردی کے امور کے بعض ماہرین ، لانگ وار جرنل کے مطابق، اس سے قبل دعوی کر چکے ہیں کہ ظواہری کی نومبر2020کے آس پاس موت واقع ہو چکی ہے۔
لانگ وار جرنل نے اس ضمن میں صحافی حسن حسن کے ایک ٹویٹ کو بھی حوالہ بنایا ہے جس میں انہوں نے 13 نومبر کو لکھا تھا کہ بن لادن کے جان نشین ایمن الظواہری کی ایک ماہ قبل فطری موت واقع ہو چکی ہے ۔القاعدہ کی افغانستان میں موجودگی، لانگ وار کے مطابق، ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ گروپ وسطی ایشیا کے جہادی گروپوں جیسے کہ ترکمانستان اسلامک پارٹی اور نصراللہ گروپ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے ۔ اسی طرح عبدالحکیم ترکستانی نے جوالقاعدہ و طالبان سے منسلک گروپ ترکستانی کے سربراہ ہیں، عیدالفطر افغانستان میں ادا کی تھی۔ ترکستانی کو اس سے قبل امریکہ کے محکمہ خارجہ نے القاعدہ کی مرکزی شوری کے رکن کے طور پر شناخت کیا تھا۔
یو این کی رپورٹ میں افغانستان میں القاعدہ سے وابستہ گروپوں کی تفصیل بھی دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ القاعدہ کے اندر کون جانشین بننے کے لیے قطار میں ہے اور الظواہری کے بعد گروپ کی قیادت کے لیے تیار ہے۔اس ضمن میں بتایا گیا ہے کہ سیف ال عادل، ایمن الظواہری کے بعد جان نشینی کے لیے تیار ہیں۔اس کے بعد عبدالرحمن ال مغربی ہیں۔ ان کے بعد اسلامک مغرب میں القاعدہ کے سربراہ ہیں اور یزید مبراک اور ال شباب کے احمد دریے جان نشینی کے لیے قطار میں ہیں۔