کابل:افغان سکیورٹی حکام نے بتایا کہ طالبان نے گزشتہ دو ماہ کے دوران ملک کے مشرقی علاقوں خصوصا ننگرہار ، کوناراور نورستان صوبوں کے سرحدی علاقوں میں فوجی سرگرمیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔عہدیداروں کے مطابق القاعدہ اور پاکستان مقیم جیش محمد گروپوں کے جنگجو بھی طالبان کے ساتھ مل کر افغان سلامتی دستوں سے لڑ رہے ہیں۔مشرق میں بارڈر سکیورٹی فورسز کے کمانڈر جنرل ایوب حسین خیل نے کہا کہ طالبان نے مشرق میں افغان قومی سلامتی ودفاعی دستوں (اے ڈی ایس ایف) پر اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے ۔
جنرل حسین خیل نے کہا کہگذشتہ دو ماہ کے دوران دشمنان افغانستان نے ملک کے سلامتی دستوں پر اپنے حملوں میں 50 فیصد اضافہ کیاہے۔ ملک کی سکیورٹی فورسز خاص طور پرسرحدی حفاظتی دستوں کو متحرک اور جدید اسلحہ سے لیس کیا گیا ہے اور انہیں عوام کی حمایت حاصل ہو گئی ہے۔ اتوار کی رات ایک واقعے میں ، طالبان جنگجوو¿ں نے ننگرہار کے ضلع خوگیانی میں حکومتی فوج کی چوکی پر حملہ کر دیا۔
تاہم مقامی افسران نے بتایا کہ چھ گھنٹے کی شدید لڑائی کے بعد افغان فورسز نے حملہ پسپا کردیا ، انہوں نے مزید بتایا کہ اس حملے کو پسپا کرنے کے لیے ہونے والے زبردست معرکہ میں کم از کم آٹھ طالبان جنگجو مارے گئے۔حضرت گل نے ، جنہوں نے اتوار کی شب طالبان کے ساتھ نگ کی کمان سنبھالی تھی کہا کہ طالبان جنگجو جدید اور مہلک ہتھیاروں سے لیس ہیں۔حضرت گل نے کہا ”طالبان نے ہم پر حملہ کیا ، لیکن ہم نے انہیں مناسب جواب دیا۔ تمام حفاظتی بازو¿ں نے جنگ کے دوران ہمارا ساتھ دیا ۔“
مشرق میں انسداد بغاوت دستے کے کمانڈر محمد حسن نے کہا کہ ”جیش محمد (پاکستان میں مقیم عسکریت پسند گروپ) اور القاعدہ جیسی تنظیمیں بھی یہاں سرگرم ہیں۔ ان میں پاکستانی بھی ہیں۔“ ایک مقتول طالبان جنگجو کی لاش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ، حسن نے کہا”آپ نے جو لاش یہاں دیکھی وہ آفریدی قبیلے کی ہے ، بعد میں معلوم ہوجائے گا کہ اس میت کو پاکستان کے کس علاقے میں منتقل کیا گیا “۔
ننگرہار کی صوبائی کونسل کے نائب سربراہ عبید اللہ شنواری نے کہا کہ امن مذاکرات کو ترجیح دی جانی چاہئے۔ افغانستان کی نمائندگی کے لئے ایک ملانے والا افغان وفد بھی ہوناچاہئے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو پھر سلامتی دستوں کو یہ جنگ لڑنے کی ضرورت ہے۔۔مشرق میں افغان سلامتی عہدیداروںکے مطابق حالیہ مہینوں کے دوران جیش محمد اور القاعدہ کے جنگجوو¿ں نے مشرق میں طالبان کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ لیکن طالبان نے اسے ”جھوٹ “قرار دیتے ہوئے اس کو خارج کردیا ۔