All 32 accused including Advani and Joshi acquitted in Babri Mosque demolition caseتصویر سوشل میڈیا

لکھنؤ: سابق نائب وزیر اعظم اور بی جے پی کے بزرگ رہنما لال کشن آڈوانی، مرلی منوہر جوشی ،اوما بھارتی اور کلیان سنگھ کو اس وقت راحت کا سانس لینے کا موقع ملا جب مرکزی تفتیشی بیورو(سی بی آئی) کی خصوصی عدالت نے28سال سے چل رہے بابری مسجد انہدام کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ان چاروں سمیت تمام 32ملزموں کو بری کر دیا۔

سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے تمام ملزموں کو بری کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کسی پیشگی منصوبہ کے تحت نہیں گرائی گئی تھی بلکہ سماج دشمن عناصر نے اسے ڈھایا تھا جبکہ وہاں موجود ان چاروں سمیت تمام رہنماؤں نے انہیں ایسا کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔

فیصلہ میں عدالت نے کہا کہ مسجد کے انہدام میں وشو ہندو پریشد یا ان ملزموں کا براہ راست کوئی ہاتھ نہیں تھا ۔12بجے تک صورت حال معمول پر تھی کہ اچانک ہی کچھ سماج دشمن عناصر نے ہنگامہ آرائی کر دی اور مسجد گرا دی۔اس دوران انہوں نے پتھر بازی بھی کی۔

عدالت نے سی بی آئی کی جانب سے شواہد کے طور پر داخل کیے گئے ویڈیوز کو جعلی بتایااور انہیں شہادت کے طور پر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔عدالت نے کہا کہ یہ ویڈیو یہ ثابت نہیں کر سکتے کہ یہ کارروائی ایک سازش کے تحت ہوئیتھی۔ نیز آڈیو میں جو تقریریں سنائی گئی ہیں وہ بھی واضح نہیں ہیں۔

عدالت نے یہ بھی کہا محض تصویروں سے کوئی شخص ملزم نہیں ہوجاتا ۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ انہدام ملزموں نے کیا ہوتا تو رام للا کی مورتیوں کو وہاں سے پہلے ہی ہٹا دیا گیا ہوتا۔

فیصلہ سننے کے بعد آڈوانی نے زبردست خوش کا اظہار کیا اور ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے عدالت کے فیصلہ کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے۔آڈوانی نے کہا ایک طویل عرصہ بعد انہیں کوئی خوشخبری ملی ہے۔انہوں نے گھر سے باہر نکل کر جے شری رام نعرہ بھی بلند کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *