غزہ،: (اے یو ایس)فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس ’سرخ لکیر‘ ہے اور اس کے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے بارے میںبات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل فوجی کارروائی کر کے کھلے عام بین الاقوامی قوانین کو پامال کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایسا مستقل چاہتے ہیں جس میں فلسطین پر کسی کا قبضہ نہ ہو اور کوئی آباد کاری نہ ہو مگر اسرائیل القدس پر اپنا ”اسٹیٹس کو“ مسلط کرنا چاہتا ہے۔
صدر عباس نے کہا کہ القدس کے حوالے سے ہم تمام تر اختلافات بھلا کر ایک صفحے پر آ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں پر وحشیانہ جنگ مسلط کی ہے جب کہ فلسطینی قوم قابض دشمن کی جارحیت کے خلاف لڑ رہی ہے۔صدر عباس نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہم روزانہ کی بنیاد پر امریکا سے رابطے میں ہیں۔ اسرائیلی جارحیت اور خلاف ورزیوں پر ہمارے پاس اسرائیل کےخلاف تمام آپشنز کھلے ہیں۔ادھر بدھ کو امریکی وزیرخارجہ انٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہوںنے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے فون پر بات چیت کی ہے۔ اس موقع پر امریکا نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کے خطرات سے آگاہ کیا۔ نیتن یاھو اور امریکی وزیر خارجہ نے تشدد میں کمی لانے پر بھی بات کی۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی فلسطینی امور کے لیے اپنی ایلچی ہادی عمرو کو خطے کے دورے پر روانہ کیا ہے تاکہ وہ اسرائیلی اور فلسطینی حکام سے جنگ بندی اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے بات چیت کرسکیں۔انٹنی بلنکن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے فون پر بات بھی کی ہے۔انھوں نے اسرائیل پر راکٹ حملوں کی مذمت کی ہے لیکن غزہ پر اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں کے بارے میں کچھ نہیں بولا اور صرف یہ کہا ہے کہ امریکا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے امن وسلامتی سے رہنے کی حمایت کرتا ہے۔اسرائیلی لڑاکا جیٹ نے بدھ کی شب بھی غزہ کی پٹی میں فضائی حملے جاری رکھے ہوئے تھے۔ان میں کم سے کم 50 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔غزہ کی حکمراں حماس نے ان حملوں میں اپنے 16 کمانڈروں کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔