Allegations of rape and torture of Uighur women in Xin jiang provoke Chinaتصویر سوشل میڈیا

بیجنگ: چین سن کیانگ علاقے میں ایغور اور دیگر مسلمانوں کے لئے بنائے گئے کیمپوں میں خواتین کی مبینہ اجتماعی عصمت دری اور خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی خبروں کے لئے برطانیہ کی براڈ کاسٹر بی بی سی پر بھڑک اٹھا۔ چین نے برطانیہ میں اپنے سرکاری براڈکاسٹر سی جی ٹی این کے لائسنس کی منسوخی کی بھی مذمت کی۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے بھی جاسوسی کے الزامات کے تحت تین چینی صحافیوں کو ملک سے نکالنے کے برطانیہ کے اقدام پر سخت رد عمل کا اظہار کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ نے صحافت کے نام پر پچھلے سال جاسوسی کرنے والے تین چینی شہریوں کو ملک بدر کردیا تھا۔یہ تینوں بیجنگ کی وزارت سکیورٹی میں انٹیلی جنس افسر کے طور پر کام کر رہے تھے۔جمعرات کے روز چینی حکومت کے زیر کنٹرول براڈکاسٹر چائنا گلوبل ٹیلی ویڑن نیٹ ورک(سی جی ٹی این) کا نشریاتی لائسنس منسوخ کردیا گیا۔

میڈیا واچ ڈاگ آف کام نے پایا کہ یہ نیوز چینل بنیادی طور پر چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے زیر کنٹرول ہے۔ بی بی سی کی ویڈیو رپورٹ میں سن کیانگ کے خصوصی کیمپوں میں ایغور مسلم خواتین سے منظم عصمت دری اور تشدد کا الزام لگایا گیا ہے۔ رپورٹ میں ، متاثرہ افراد میں سے ایک نے کہا ہے کہ خواتین کو ہر رات کیمپوں سے باہر نکال کر نقاب پوش چینی لوگ ان سے جنسی زیادتی کرتے ہیں۔چین کی وزارت خارجہ نے الزامات سے انکار کرتے ہوئے بی بی سی پر جعلی خبریں جاری کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ترجمان وانگ وین بین نے کہا کہ خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی کے واقعات نہیں ہوئے ہیں۔

بی بی سی کی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ کے مطابق ، رہا ہونے کے بعد علاقے سے بھاگ کر اب امریکہ میں رہائش پذیر ایک خاتون نے بتایا کہ اسے متعدد بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اسے اجتماعی عصمت دری کا سامنا کرنا پڑا۔ سن کیانگ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہیں برہنہ کیا گیا اور اجتماعی عصمت دری کی گئی۔سن کیانگ میں چین کی پالیسیوں کے ماہر ایڈرین جینس نے کہا کہ میں نے مظالم کے آغاز کے بعد سے ہی انتہائی خوفناک شواہد دیکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کے بارے میں تفصیلی ثبوت دیئے گئے ہیں۔یہ اس سے بھی زیادہ خوفناک ہے جو ہم نے سوچا تھا۔ امریکی حکومت نے کہا کہ بی بی سی کی چینی کیمپوں میں ایغور خواتین پر منظم طور پر تشدد کے بارے میں شائع ہونے والی رپورٹ سے وہ سخت پریشان ہیں۔ امریکی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ ان مظالم نے ہمارے ضمیر کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور جرم کے مرتکب افراد کو سزا دی جانی چاہئے۔ برطانیہ حکومت کے وزیر نگیل ایڈمز نے کہا کہ اس رپورٹ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ شیطانی حرکت تھی۔ آسٹریلیائی وزیر خارجہ ماریس پین نے بھی اس رپورٹ پر کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو خطے تک فوری رسائی حاصل کرنی چاہئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *