ریاض: افغانستان میں خواتین اور انسانی حقوق کے امور کے حوالے سے امریکہ کی خصوصی نمائندہ رینا امیری نے جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے نمائندوں سے افغانستان میں انسانی صورت حال اور ساتھ ہی انسانی حقوق کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے ساتھ ساتھ ساتھ افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے تنظیم کی کوششوں کے بارے میں بھی بات کی ۔امیری نے آج ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندوں سے کہا کہ وہ اسلامی امارات پر جامع حکومت سازی کا دباؤ ڈالے ۔
انہوں نے اس بات پر زور یتے ہوئے کہ انسانی حقوق اور انسانی مسائل ایک دسرے سے مربوط ہیں ، او آئی سی پر زور دیا ہ وہ امارات اسلامیہ سے انسانی حقوق کا احترام کرنے کا بھی کہے۔ جدہ میں، ہم نے اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندوں کی اس بات سے اتفاق کیا کہ انسانی حقوق کا احترام کرنے اور تمام لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم، کام اور سماجی، سرکار اور سیاسی زندگی میں واپسی یقینی بنا نے کے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے طالبان کا احتساب کرنے میں عالم اسلام کو پیش پیش رہنا چاہئے ۔امیری نے اسلامی ترقیاتی بینک کے نمائندوں کے ساتھ بھی بات کر کے ان سے افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے کی گئی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے افغانستان ٹرسٹ فنڈ کے قیام کے لیے بھی ان کی مساعی اور اس میں ہونے والی پیش رفت اور او آئی سی کے رکن ممالک اور دیگر اتحادیوں کی جانب سے افغانستان میں انسانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے فنڈ جمع کرنے کی کوششوں کا بھی خیرمقدم کیا۔
امیری نے بین الاقوامی فقہہ اکیڈمی کے عہدیداروں سے بھی ملاقات کی خواتین اور انسانی حقوق کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ اکیڈمی اس بات پر زور دیتی ہے کہ خواتین کو تعلیم،، روز گار اور سماجی و سیاسی زندگی سے خارج کرنا اسلام میں قابل قبول نہیں ہے ۔دریں اثنا، امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے گزشتہ روز میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر اپنے قطری ہم منصب محمد بن عبدالرحمن الثانی کے ساتھ افغانستان کے بارے میں بات کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ نے افغانستان کے عوام کی خبر گیری کرتے رہنے ، ان کی مدد کرنے میں ہامری کوششوں میں ہاتھ بٹانے کی پیہم خواہش اور افغان عوام کے تئیں قطر کی سخاوت پر قطر کے وزیر خارجہ سے اظہار تشکر کیا ۔واضح ہو کہ پچھلی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک کے بیشتر حصوں میں خواتین پابندیوں کا سامنا کر رہی ہیںاور درجہ ہفتم کے بعد کی کلاسوں کے لیے لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکنے سے ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔جبکہ دوسری جانب امارت اسلامیہ نے بارہا کہا ہے کہ لڑکیوں اور خواتین کو اسلام کے دائرہ کار میں ان کے تمام حقوق حاصل ہیں۔اور یہ کہ ملک بھر میں لڑکیوں کے تمام اسکول آنے والے موسم بہار میں دوبارہ کھول دیے جائیں گے۔
