کابل:(اے یو ایس ) طالبان جنگجوؤں کے ذریعہ صوبہ پنج شیرپرقبضہ، جس کا باقاعدہ اعلان دو شنبہ کی صبح کیا گیا ، کیے جانے کے بعد امارت اسلامی افغانستان کی اطلاع کے مطابق ”مجاہدین اللہ کی نصرت سے اس وقت صوبہ پنج شیرکے مرکزی مقام بازارک میں گورنر کے دفترمیں موجود ہیں۔“امراگت اسلامی کے مطابق احمد شاہ مسعود کے دست راست پانچ اہم کمانڈرز ہلاک، نائب صدر امر اللہ صالح تاجکستان فرار اور خود احمد شاہ مسعود وادی میں ہی ہی کسی نامعلوم مقام پر روپوش ہو گئے ہیں۔
طالبان نے قبل ازیں احمدشاہ مسعودکے محل پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔پنج شیر کے محاذ پر قاری فصیح الدین بدخشانی طالبان جنگجوؤں کی احمد مسعود کی قیادت میں خودساختہ مزاحمتی فورسز کے خلاف لڑائی میں قیادت کررہے ہیں۔بازارک اور اس کے نواح میں طالبان کے ساتھ جھڑپوں میں احمدمسعود کی ملیشیا کے ترجمان فہیم دشتی سمیت پانچ اہم کمانڈر مارے گئے ہیں۔باقی چارمہلوک کمانڈروں کے نام منیب امیری ، کمانڈر گل حیدر، گوریلا جنگ کے ماہر کمانڈر صالح محمد ریگستانی اور کمانڈر جنرل عبد الودود زرہ ہیں۔منیب امیری احمد شاہ مسعود کا بھتیجا تھا اور کمانڈر گل حیدر احمد مسعود کے دست راست بتائے جاتے ہیں۔تاہم خوداحمد مسعود اور افغانستان کے معزول نائب صدرامراللہ صالح کے بارے میں فوری طور پرکوئی مصدقہ اطلاع سامنے نہیں آئی کہ وہ کہاں ہیں۔
ایک غیرمصدقہ اطلاع کے مطابق احمد مسعود وادی ہی میں کہیں محفوظ مقام پر روپوش ہیں اورامراللہ صالح راہِ فرار اختیار کرکے پڑوسی ملک تاجکستان میں چلے گئے ہیں۔طالبان ذرائع نے قبل ازیں جمعہ کو دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے وادی پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ احمد مسعود کے زیرقیادت مزاحمتی فورسز نے اس کی تردید کی تھی۔البتہ خود طالبان نے وادی پنج شیر پر قبضے سے متعلق کوئی باضابطہ اعلان جاری نہیں کیاتھا۔یہ وادی1996سے2001 تک طالبان کی پہلی حکومت میں ان کی عمل داری سے باہر رہی تھی اورپہاڑوں میں گھری ہوئی وادی پنج شیر طالبان کی متعدد فوجی مہموں کے باوجود ناقابل تسخیررہی تھی۔تب احمد مسعود کے والد اور سابق افغان وزیردفاع احمدشاہ مسعودکی وفادار فورسز نے ان کی بھرپور مزاحمت کی تھی اور پھر امریکا کی قیادت میں عالمی اتحاد کی مسلح افواج کی جنگی مہم کے نتیجے میں کابل میں طالبان کی حکومت ہی ختم ہوگئی تھی۔
طالبان کے 15 اگست کو ملک پر کنٹرول کے بعد 32 سالہ احمد مسعود نے ان کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بجائےمزاحمت کا عزم ظاہرکیا تھا اور انھوں نے اپنے زیر قیادت مزاحمتی فورسزکے نام سے شمالی اتحاد کے سابق فوجیوں اور جنگجوو¿ں کو مجتمع کر لیا تھاجبکہ طالبان نے انھیں امن کی پیش کش کی تھی اوران کا کہنا تھا کہ وہ وادی پنج شیر میں خونریزی سے بچنا چاہتے ہیں لیکن جب احمد مسعود سے مذاکرات ناکام ہوگئے توطالبان نے دوہفتے قبل اپنے سیکڑوں جنگجوؤں کو بھاری ہتھیاروں کے ساتھ وادی پنج شیر پرکنٹرول کے لیے بھیجا تھا۔
اب طالبان ہفتے عشرے کی لڑائی کے بعد پہلی مرتبہ وادی پنج شیر اور اس کے مضافاتی علاقوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اوراس طرح ان کی افغانستان کے تمام علاقوں میں عمل داری قائم ہوگئی ہے۔قبل ازیں جمعہ کوطالبان کے پنج شیر پر قبضے کی اطلاعات ملنے کے بعد کابل میں لوگوں نے ہوائی فائرنگ شروع کردی تھی جس کے نتیجے 17 افراد ہلاک اور41 زخمی ہوگئے تھے۔اب بھی پنج شیر سے طالبان کی فتح کے اعلانات کے ساتھ وقفہ وقفہ سے فائرنگ کی اطلاعات مل رہی ہیں۔