اسلام آباد: انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ وہ منشیات کیس میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) لیڈر رانا ثنا ءاللہ کو ضمانت پر چھوڑنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ کو باطل قرار دے دے۔
اے این ایف کی سپریم کورٹ میں داخل درکواست کے مطابق گذشتہ ماہ رانا ثناءاللہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون کے خلاف ہے۔اے این ایف نے عدالت عظمیٰ سے اپیل کی کہ ثناءاللہ کی ضمانت منسوخ کی جائے اور پی ایم ایل این کے ممبر پارلیمنٹ کو اے این ایف کی تحویل میں دیا جائے۔
یکم جولائی 2019کو پنجاب کے سابق وزیر قانون کواے این ایف لاہور کی ٹیم نے فیصل آباد سے لاہور جا تے ہوئے موٹر وے پر راوی ٹول پلازہ کے قریب گرفتار کر کے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے گاڑی میں 15کلوگرام ہیروئن پائی گئی ہے۔
فورس کی ایک خصوصی ٹیم نے گاڑی کے ڈرائیور اور رانا ثناءاللہ کے سیکورٹی گارڈ سمیت پانچ دیگر کو بھی گرفتار کیا تھا۔ان کے خلاف انسداد منشیات قانون مجریہ1997کی دفعہ9(سی) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
اس دفعہ کے تحت سزائے موت یا عمر قید ہے جس میں 14سال تک توسیع کی جاسکتی ہے۔علاوہ زیں اس میں10لاکھ روپے جرمانہ بھی ہے۔