لاہور: وکیلوں کا ایک گروپ ہنگامہ کرتے ہوئے لاہور کے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیا لوجی کے ایمرجنسی وارڈ میں گھس گیا ،سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی،ایک پولس گاڑی پھونک دی اور صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان پر حملہ کر دیا۔

واقعہ کی جو ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ڈالی گئیں اس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا گیٹ کھلوا کر متعدد وکلاءایمرجنسی وارڈ مٰں گھس جاتے ہیں اور وہاں موجود ڈاکٹروں سے بد سلوکی کرتے ہیں انہیں لات گھونسے مارتے ہیں۔

باہر پولس تو موجود ہے لیکن وکیلوں کے مقابلہ میں ان کی تعداد آٹے میں نمک برابر جیسی تھی جس کے باعث وہ ابتدا میں خود کو بے بس محسوس کر رہے تھے لیکن جیسے ہی تازہ کمک پہنچی پولس پوری طرح حرکت میں آگئی اور اس نے وکلاءکو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گولے پھینکنے شروع کر دیے۔

وکیلوں کے ہنگامے اور غل غپاڑہ کرتے ہوئے اسپتال میں گھسنے اور وہاں سے ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر عملہ کے بھاگ کھڑے ہونے سے مریضوں میں ایسی دہشت پھیلی کہ ایک مریضہ نے دم ہی توڑ دیا۔کئی مریض اپنے ہاتھوں سے ڈرپ سوئیاں نکال کر اور کچھ ڈرپ لگے ہاتھوں کے ساتھ وارڈ سے باہر نکل پڑے۔فی الحال ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وکیلوں نے کارڈیالوجی اسپتال پر کیوں حملہ کیا تھا۔ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض چوہان اسپتال پہنچے تو ان سے بھی ہاتھا پائی کی گئی ۔

وکیلوں نے ان کے کپڑے اور بال نوچ ڈالے۔صوبائی وزیر کو پولس کے پہرے میں اسپتال سے باہر لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ چوہان نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی۔ میں تو صرف صورت حال کو سنبھالنے آیا تھا لیکن وکیلوں نے مجھے گالیاں دینا شروع کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔وزیر اعظم عمران خان نے واقعہ کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور پنجاب کے چیف سکریٹری اور انسپکٹر جنرل کو واقعہ کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔قبل ازیں پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے واقعہ کا نوٹس لیا اور ملزموں کے خلاف سخت کارروائی کرنےکا حکم دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *