Angry mobs in Sri Lanka burned down PM Rajapaksa's homeتصویر سوشل میڈیا

کولمبو:سنگین معاشی بحران میں مبتلا سری لنکا میں اب حالات قابو سے باہر ہو گئے ہیں ۔باوجود اس کے کہ وزیر اعظم مہندر راجا پاکسے اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں ملک کے حالات تیزی سے بگڑتے جارہے ہیں اور نوبت بہ اینجا رسید کہ مشتعل عوام نے وزیر اعظم سمیت حکمراں جماعت کے ممبران پارلیمنٹ، وزرا اور رہنماؤں کے گھروں پر حملے اور انہیں نذر آتش کرنا شروع کر دیا۔ یہاں تک کہ پولس اور فوج بھی ایسی بے بس نظر آرہی ہے کہ عوام نے سڑکوں اور سرکاری عمارتوں ، دفاتر اور رہائش گاہوں کے ارد گر د ڈیرے ڈال لیے ہیں اور ہر گذرنے والی گاڑی کی تلاشی لے رہے ہیں کہ کہیں کوئی وزیر ، ایم پی یا حکمراں جماعت کا رہنما ملک سے فرار تو نہیں ہو رہا ۔

چونکہ راجا پاکسے نے بھی اپنی سرکاری رہائش گاہ خالی کر کے کسی نامعلوم مقام پر روپوشی اختیار کر لی ہے اس لیے عوام میں اور زیادہ بے چینی پائی جاتی ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ راجا پاکسے کہیں ترک سکونت اختیار نہ کر لیں اور نقل مکانی کر جائیں۔اس لیے عوام نے رتملانا ہوائی اڈے کی جانب جانے والی سڑک پر سب سے زیادہ ہجوم اکٹھا کر لیا ہے تاکہ کوئی بھی اہم شخصیت ملک سے فرار نہ ہو سکے۔ دریں اثنا موصول اطلاع کے مطابق آسمان سے باتیں کرتی مہنگائی اور بجلی میں کٹوتی کے باعث تشدد پر اتر آنے والے مشتعل ہجوم نے وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ ٹیمپل ٹریز بھی پھونک دی۔

حکومت حامیوں اور حزب اختلاف کے حامیوں میں جگہ جگہ تصادم ہو رہا ہے اور پیر سے اب تک ان جھڑپوں میں سات افراد ہلاک اور 190زخمی ہو گئے۔حکام نے تشدد پر قابو پانے کے لیے کرفیو میں بدھ تک توسیع کر دی۔ واضح ہو کہ راج اپاکسے نے اپنے برادر خورد اور ملک کے صدر گوٹا بایا راجا پاکسے کی ہدایت پر وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے کر ایک کل جماعتی حکومت تشکیل دینے کی راہ ہموار کر دی ہے لیکن حالات ہیں کہ سنبھلنے کے بجائے بتدریج بے قابو ہوتے جا رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *