کولکاتا: (اے یوایس)عالیہ یونیورسٹی کے طالبعلم اور این آر سی و کئی دیگر معاملات کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے والے انیس خان کے قتل کے خلاف ریاستی کانگریس نے اپنے دفتر سے پارک سرکس تک احتجاجی ریلی کی۔لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور مغربی بنگال کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے جنہں نے کل مقتول طلبا لیڈر انیس خان کے گھر جا کر ان کے والد سلام خان سے ملاقات کر کے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ انیس خان کے اہل خانہ کو انصاف دلانے کی لڑائی میں شامل ہیں ، اعلان کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو کانگریس قومی دارالخلافہ کے جنتر منتر اور راشٹر پتی بھون کے باہر بھی مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی وجہ سے اصل مجرموں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جا رہا۔انہوں نے (ممتا) کہا کہ وہ 15دن کے اندر تحقیقات کرائیں گی لیکن ابھی تک ملزموں کی ہی شناخت نہیں کی جاسکی ہے۔مقتول طالب علم رہنما کے والد سلام خان نے اھیر رنجن سے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کی موت کا انصاف چاہتے ہیں۔ مجرموں کو کڑی سے کڑی سزادلانا چاہتے ہیں۔
ادھیر رنجن نے بھی یقین دلایا کہ وہ ہمیشہ ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے بنگال کے لوگوں کو اس لڑائی پر فخر ہے جو سلام خان اپنے بیٹے کے لیے لڑ رہے ہیں۔ سلام خان نے ادھیر چودھری کو اس رات کے بارے میں بھی بتایا۔انیس کی ہلاکت کے بعد سے اب تک ایک ہوم گارڈ اور ایک سیوک پولس کار کو گرفتار کیا گیا ہے۔ امتا تھانے کے او سی کو غیر معینہ مدت کے لیے چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے قتل کے معمہ کو سلجھانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے دوسرے پوسٹ مارٹم کا حکم دیا ہے۔ ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جہاں ایک جانب ہوڑہ کے آمتا تھانہ کے تحت مبینہ طور پر پولس کے ہاتھوں طلبا لیڈر انیس خان کے ، جو این آر سی اور دیگر مہم کا حصہ رہے تھے ، قتل کے معاملے پر بنگال میں سیاست جاری ہے تو دوسری جانب خبر ہے کہ ایک اور مسلم نوجوان محراب علی کے قتل کی جانچ کر رہی پولس پر لاپرواہی برتنے کے الزامات لگ رہے یں۔ذرائع کے مطابق ہوڑہ کے آمتا تھانہ کے پولس اسٹیشن کے کاٹھ گڑھ کے رہنے والے محراب علی کے اہل خانہ نے کلکتہ ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درحواست کی ہے کہ ان کے بیٹے 31سالہ محراب علی کے قتل کی جانچ سی بی آئی سے کرائی جائے۔محراب کا قتل 23فروری کو ہواہے۔اہل خانہ کا الزام ہے کہ ترنمول کانگریس کے ورکروں کے ہاتھوں محراب علی کا قتل ہوا ہے۔
خیال رہے کہ محراب علی 23 فروری کو ایک بم دھماکے میں جاں بحق ہوئے تھے۔ اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ ترنمول کانگریس کے کارکنان اسے زبردستی اٹھا کر لے کر گئے اور مکان کی چھت پر بم رکھ دیا اور وہ دھماکے میں مارا گیا۔ نوجوان کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ یہ قتل کا معاملہ ہے۔انیس خان کے قتل کو لے کر بنگال پولس کے خلاف پہلے ہی سخت ناراضگی ہے۔ممتا بنرجی کی ہدایت پر قائم ایس آئی ٹی دو ہفتے گزر جانے کے باوجود اب تک کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوءہے۔اہل خانہ مسلسل سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کررہے ہیں۔طلبا لیڈر کے قتل کے خلاف ریاست بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ایسے میں ایک اور مسلم نوجوان کی موت کا معاملہ حکومت اور پولس دونوں کےلئے مصیبت بن سکتی ہے۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس معاملے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ واقعہ کو ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود پولیس ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی ہے۔ نتیجتاً انہیں پولیس پر اعتماد نہیں رہا۔ مہراب کے اہل خانہ نے واقعہ کی فوری سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔خیال رہے الزام ہے کہ 18فروری جمعہ کی رات انیس کے گھر چار افراد جس میں ایک پولس آفیسر کے لباس میں تھاگھر میں جبراً داخل ہوگئے اور انیس کو گھر کی تیسری منزل سے نیچے ڈھکیل دیا۔جس میں ا نیس کی موت ہوگئی۔آمتا تھانہ کو یہ معاملے کی خبر ملنے کے باوجود پولس حرکت میں نہیں آئی۔تاخیر سے پولس پہنچی۔پہلے آمتا تھانے نے انکار کیا کہ کوئی بھی پولس اہلکار انیس کے گھر نہیں گیا تھا مگر بعد میں دو افرد جس میں ایک ہوم گارڈ اور ایک کانسٹبل ہے نے اعتراف کیا کہ وہ انیس کے گھر آمتا تھانہ کے اوسی کی ہدایت پر گئے تھے۔چوں کہ اب تک اوسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی ہے اس لئے اہل خانہ کو ایس آئی ٹی جانچ پر یقین نہیں ہے۔سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کررہی ہے۔ واضح رہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ کی ہدایت پر انیس کی لاش کا دوسری مرتبہ پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے۔