Anti-lockdown protests spread across Chinaتصویر سوشل میڈیا

بیجنگ: گذشتہ تین سال سے وقفہ وقفہ سے عائد کی جارہی کوویڈ 19- پابندیوں سے عاجز آکر عوام نے جو احتجاج شروع کیا تھا اس نے رفتہ رفتہ مختلف شہروں کو اپنی لپیٹ یں لینے کے بعد ملک گیر احتجاج کی شکل اختیار کر لی اور اب ملک کے کم وبیش ہر شہر میں کوویڈ19-پابندیوں خاص طور پر لاک ڈاؤن کے نفاذ اور اس کی وجہ سے 24 نومبر کی شب شین جیانگ کے دارالخلافہ ارومچی میں ایک عمارت میں ہونے والی آتشزدگی کے خلاف جس میں 10 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہوئے تھے، عوام نے زبردست مزاحمت شروع کر دی۔کیونکہ سخت لاک ڈاؤن کی وجہ سے چینی حکام نے لوگوں کے گھر کے دروازوں کو آہنی زنجیروں سے مقفل کر دیا تھا جس کی وجہ سے آگ کی نذر ہوجانے والی اس عمارت سے لوگ باہر نہیں نکل سکے تھے۔

عوام کے غم و غصہ کا غیر معمولی اظہار شنگھائی میں اس وقت دیکھنے میں آیا جب ٹوئیٹر پر گردش کرنے والے ایک ویڈیومیں سنیچر کے روز وہاں ایک ہجو م کو نہ صرف کوویڈ نائنٹین سے نمٹنے کے لیے حکومتی زیرو ٹولرنس پالیسی کی مخالفت میں مظاہرہ بلکہ مظاہرے کے دوران پولس اور اس کی لگائی رکاوٹوں کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے حکمراں کمیونسٹ پارٹی اور صدر شی جن پینگ کی برطرفی کے حق میں نعرے لگاتے دکھایا گیا ۔ جبکہ عام طور پر چینی لوگ حکومتی عتاب نازل ہونے کے خوف سے پارٹی اور اس کے رہنماو¿ں کے خلاف سرعام تنقید کرنے یا مخالفت کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ لیکن ویڈیو میں ایک ہجوم کو ”کمیونسٹ پارٹی مردہ باد ، کمیونسٹ پارٹی ہائے ہائے،شی جن پینگ استعفیٰ دو“ کے نعرے لگاتے دکھایا گیاہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *