لندن : گذشتہ روز یہاں برامش سالیڈیریٹی کمیٹی کے پرچم تلے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ اور پاکستانی نیم فوجی دستوں کے ہاتھوں بلوچستان میں بلوچ خواتین کی ہلاکتوں کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا گیا ۔ 10ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر جمع مظاہرین ہاتھوں میں تختیاں اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جس پر بلوچیوں کے حق میں نعرے اور ان پر ہونے والے مظالم بند کرنے والے نعرے تحریر تھے۔
احتجاجیوں نے بلوچستان میں حقوق انسانی کی بڑھتی خلاف ورزیوں اور ہرنائی واردات کے خلاف، جس میں پاکستانی فوج نے قیصر چالگاری کے خاندان بشمول 9سالہ بیٹی ناز بی بی کو ہلاک کر دیا تھا، نعرے لگائے۔بلوچ نیشنل تحریک یو کے زون کے صدر حکیم بلوچ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوکے مقیم بلچ برادری بلوچستان میں پاکستان کے فوجی ایکشن اور اس کے ڈیتھ اسکواڈ کی کارروائی کی شدت سے مذمت کرتی ہے۔
بلوچستان راجیزرموبیش کے رہنما عبد اللہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے بلوچستان میں خوف و دہشت کی لہر دوڑانے کے لیے اپنا ڈیتھ اسکواڈ تشکیل دیا ہوا ہے۔وہ بے قصور بلوچ خواتین کو ہلاک اور مکانات پر حملے کر کے تمام بلوچ برادری کو خوفزدہ کردینا چاہتے ہیں کہ وہ خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگیں۔
بلوچستان میں سیاسی کارکنوں، دانشوروں ، خواتین اور بچوں کی ایک کثیر تعداد کو سیکورٹی ایجنسیوں نے جبری لاپتہ کر دیا۔ان میں سے بیشتر ڈٹینشن مراکز میں کسمپرسی کی زندگی گذار رہے ہیں اور ان کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ جبکہ اغو اکیے گئے بلوچوں میں سے کچھ کی مسخ شدہ لاشیں دور افتادہ مقامات پر پڑی پائی گئیں۔
یورپ اور دنیا کے مختلف حصوں میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے متعدد بلوچ بین الاقوامی برادری کی حمایت حاصل کرنے اور پاکستان اور اس کی سیکورٹی ایجنسیوں پر بلوچستان میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں بند کرنے کا دباو¿ ڈالنے کے لیے احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔