ریاض:(اے ایو ایس )گذشتہ روز جدہ بندرگاہ پر لنگر انداز ایک سعودی تیل ٹینکر پر یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے کیے گئے حملے کی عرب اور یورپی یونین کے ملکوں نے شدید مذمت کی ۔خلیج تعاون کونسل کی طرف سے جاری ایک بیان میں جدہ کے قریب سعودی آئل ٹینکر پر حوثیوںکے حملے کو جارحانہ اور ناقابل قبول اقدام قرار دیا ہے۔
مصری وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے سعودی آئل ٹینکر پر عسکریت پسندوں کا حملہ کھلی جارحیت اور دہشت گردی ہے۔ اس مجرمانہ اور تخریبی کارروائی پر قاہرہ مصر کے ساتھ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کی دہشت گردوں کی تخریبی کارروائیوں پر سعودی عرب کو اپنی سرزمین کے دفاع اور خود مختاری کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔مصری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا کی طرف سے سعودی عرب میں تیل لے جانے والے جہاز پر حملہ مملکت کے امن و استحکام اور بین الاقوامی آبی تجارتی سرگرمیوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
درایں اثنا عرب پارلیمنٹ جدہ کے ساحل پر ایندھن سے لدے جہاز پر حملے کو تیل کی عالمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے مترادف قرار دیا۔ عرب پارلیمنٹ نے عالمی برادری سے حوثی باغیوں کے حملے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی وزارت پٹرولیم کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ جدہ بندرگاہ کے قریب لنگر انداز ہونے والے ایک تیل بردار جہاز پر دوشنبہ کی صبح ایک بمبار کشتی کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں آئل ٹینکر میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تخریب کاری کے واقعے کے فوری بعد فائر بریگیڈ کے عملے نے آگ پر قابو پا لیا۔ اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ بندرگاہ پر موجود آئل تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے۔
جس وقت یہ حملہ ہوا تو جہاز جدہ کی بندرگاہ پرایندھن بھرنے کی جگہ پر لنگرانداز تھا تاہم اس سے تیل کی سپلائی پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔اس سے پہلے الشقیق میں ایک اور جہاز پر حملہ کیا گیا تھا اور جدہ کے شمال میں پیٹرولیم مصنوعات کے ایک تقسیمی اسٹیشن اور جازان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کے تقسیمی اسٹیشن پر حملہ کیا گیا تھا۔
اس ذریعے کا کہنا تھا کہ ”ان تخریبی حملوں سے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی ہی کوشش نہیں کی جارہی ہے بلکہ دنیا بھر میں تیل کی سپلائی اور عالمی معیشت کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔“
انھوں نے کہاکہ ”دنیا کو آج پہلے سے کہیں زیادہ باہمی تعاون کے ذریعے اس طرح کی دہشت گردی کی کارروائیوں کو ناکام بنانے اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔“واضح رہے کہ گذشتہ مہینوں کے دوران میں سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد نے بحیرہ احمر میں بارود سے بھری ایسی دسیوں کشتیوں کو تباہ کیا ہے جنہیں ایران کی حمایت یافتہ یمن کی حوثی ملیشیا نے حملوں کے لیے بھیجا تھا۔
