ریاض(اے یو ایس ) سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد عرب دنیا اور عالمی برادری کی جانب سے رد عمل کا سلسلہ جاری ہے۔ اب عرب لیگ نے بھی اس پیش رفت پر اپنے رد عمل کا اظہار کردیا ہے۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے کا معاہدہ علاقائی استحکام کے حصول میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ جمعہ 10 مارچ کو دونوں ملکوں کے درمیان چین کی وساطت سے تاریخی معاہدہ ہوا تھا۔احمد ابو الغیط نے ہفتہ کے روز اپنے ٹویٹر اکاو¿نٹ پر مزید کہا کہ معاہدے نے دونوں ملکوں کے درمیان 7 سال سے زائد عرصے سے جاری کشیدگی کو ختم کیا ہے۔ یہ ایک ایسا قدم ہے جو دو طرفہ تعلقات میں ایک نئے مثبت مرحلے کی نشاندہی کررہا ہے۔ یہ معاہدہ علاقائی استحکام کے حصول میں اپنا کردار ادا کرنے میں کارآمد ثابت ہو گا۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے اس معاہدہ کے حصول کے لیے چین، عراق اور سلطنت عمان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی بھی تعریف کی۔قبل ازیں یورپی یونین نے اس معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے نافذ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ یورپی یونین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ خطے کی سلامتی میں سعودی عرب اور ایران کے اہم کردار کے پیش نظر دونوں کے درمیان تعلقات کی بحالی پورے خطے کے استحکام میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے کہا کہ ماسکو ایران، سعودی عرب اور چین میں موجود “دوستوں” کو تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر پہنچنے پر مبارکباد دیتا ہے۔ بوگدانوف نے مزید کہا کہ روس نے سلطنت عمان اور عراق جیسے دیگر ممالک کے ساتھ ریاض اور تہران کے درمیان سیاسی عمل اور بات چیت میں تعاون کیا ہے۔ تعلقات کی واپسی بھی روسی اقدامات کے مطابق ہے جس کا مقصد خلیجی خطے میں سیکورٹی کا نظام قائم کرنا ہے، جو عالمی اقتصادی سطح پر غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔گزشتہ روز، ریاض اور تہران نے اعلان کیا کہ وہ سفارتی تعلقات کو دوبارہ شروع کرنے اور زیادہ سے زیادہ دو ماہ کے اندر اپنے سفارت خانے اور نمائندگی کو دوبارہ کھولنے کے لیے ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں، اس اقدام کا عربوں اور عالمی برادری نے خیر مقدم کیا ہے۔