Arabs in Israel Protest Unchecked Crime as Netanyahu Vows Crackdownتصویر سوشل میڈیا

تل ابیب (اے یو ایس )اسرائیل میں عرب شہریوں نے بے قابو ہوئے جرائم کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ 1948 میں قبضہ کئے گئے علاقوں میں قائم ریاست اسرائیل کے عرب شہریوں نے کہا ہے کہ عرب آبادیوں میں جرائم کو بے لگام چھوڑ دیا گیا۔بدھ کو سینکڑوں عرب شہریوں نے قتل ہونے والے کمیونٹی کے ایک رہنما کے جنازے پر احتجاج کیا اور کہا کہ اسرائیلی حکومت عرب کمیونٹی والے علاقوں میں پر تشدد جرائم کو روکنے میں ناکام ہوگئی ہے۔جنازہ میں شریک سوگواروں نے سیاہ جھنڈے لہرائے اور سیاہ ٹی شرٹس پہنے ہوئے تھے۔ شرٹس پر وسطی اسرائیل میں علاقے تیرا کے 55 سالہ میونسپل ڈائریکٹر اور پانچ بچوں کے والد عبدالرحمن کاشوا کی تصویر بنی ہوئی تھی۔ عرب شہریوں نے عبد الرحمن کاشوا کو ”اصلاحات کا شہید “ قرار دیا۔

یاد رہے جنوری سے لے کر اب تک اسرائیل میں کم از کم 150 عرب شہریوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ یہ تعداد پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں ہونے والی ہلاکتوں سے دوگنا اور 2014 کے بعد کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے عرب کمیونٹیز میں جرائم سے لڑنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔اسلامک یونائیٹڈ عرب لسٹ کے قانون ساز ایمان خطیب یاسین نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ احساس جو ہماری کمیونٹیز پر حاوی ہے وہ تحفظ کا فقدان ہے اور کوئی بھی محفوظ نہیں، ہمارے بچے محفوظ نہیں ہیں۔دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے منگل کے روز کہا کہ کاشوا کے قتل نے ایک لکیر کو عبور کیا ہے۔

عرب کمیونٹیز میں جرائم کو شکست دینے کے لیے ملکی انٹیلی جنس ایجنسی شن بیٹ کو شامل کرنے کے اپنے عہد کا اعادہ کیا۔ عرب شہری جن میں سے زیادہ تر ان فلسطینیوں کی اولاد ہیں جو 1948 کی جنگ کے بعد اسرائیل میں رہ گئے تھے ملک کی آبادی کا تقریباً پانچواں حصہ بنتے ہیں۔عرب شہریوں کو کئی دہائیوں سے غربت کی بلند شرح، ناقص فنڈز سے چلنے والے سکولوں اور حد سے زیادہ گنجان آباد قصبوں جیسی مشکلات کا سامنا ہے۔نیتن یاہو نے منگل کے روز کہا کہ تمام شہریوں کو خود کو محفوظ محسوس کرنا چاہیے اور عرب معاشرے میں منظم جرائم کو روکنے کے عزم کا اظہار کرنا چاہیے۔ تاہم فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ دسمبر کے اواخر میں نیتن یاہو کی مذہبی- قوم پرست حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے صورتحال اور بھی خراب ہو گئی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *