Armenia-Azerbaijan clash: Fighting resumes, US-backed ceasefire under threatتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن:( اے یوایس) امریکہ کی ثالثی سے ناگورنوقرہباخ کے علاقے میں ایک ماہ میں ہونے والی تیسری جنگ بندی بھی اس وقت خطرے میں پڑ گئی جب پیر کے روز جنگ بندی کے چند گھنٹے بعد ہی آرمینیا اور آذربائیجان کی فوجوں کے درمیان پہاڑی خطہ میں پھر فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔ واضح ہو کہ گذشتہ ماہ سے جاری اس جنگ کو، جس میں ہزاروں افراد اب تک جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں، ختم کرانے کے لیے بین الاقوامی کوششیں ناکام ثابت ہو رہی ہیں۔اور دوشنبہ کو امریکی مساعی سے جنگ بندی کے لیے دونوں ملکوں میں جو اتفاق ہوا تھا وہ ایک بار پھر وقتی ثابت ہوا ۔

رواں ماہ میں ایسے ہی دو اور فائر بندی کے معاہدے بھی کیے گئے تھے تاہم بعد میں دونوں ممالک کی جانب سے ان کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان یہ لڑائی ناگورنوقرہباخ کے متنازع پہاڑی علاقے میں 27 ستمبر سے شروع ہوئی تاہم حالیہ دنوں میں اس کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔اتوار کے روز امریکہ کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں آرمینیا اور آذربائیجان کی حکومتوں نے اتفاق کیا کہ یہ ’انسان دوست فائر بندی‘ پیر کے روز مقامی وقت کے مطابق آٹھ بجے (4:00 جی ایم ٹی) عمل میں آئے گی۔یہ اعلان امریکی ڈپٹی وزیرِ خارجہ سٹیفن بیگن، آرمینیا کے وزیرِ خارجہ زوہراب ناٹساکانیان اور ان آذری ہم منصب جیہن بائیراموو کے درمیان مشاورت کے بعد سامنے آیا۔

جمعہ کے روز دونوں ملکوں کے وزرا خارجہ نے واشنگٹن میں امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقاتیں کی تھیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب سے کچھ دیر قبل ایک ٹویٹ میں تمام فریقوں کو مبارک باد پیش کی ہے۔تحفظ اور معاونت کے یورپی ادارے (او ایس سی ای) سے دیگر ثالث جمعرات کے روز ایک اجلاس میں خطے میں اس کشیدگی پر بحث کریں گے۔اس سے قبل روس کی ثالثی میں ہونے والے دو فائر بندی کے معاہدے برقرار نہیں رہ سکے تھے۔ناگورنوقرہباخ وہ علاقہ ہے جسے بین الاقوامی سطح پر آذربایجان کا ایک حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن وہاں آرمینیائی باشندوں کی اکثریت ہے اس لڑائی میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک چکے ہیں۔اس علاقے سے شروع ہونے والی کشیدگی جلد ہی تیزی سے بڑے پیمانے پر کشیدگی کا باعث بنی اور قصبوں اور شہروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا۔ یہاں شیلنگ بھی کی گئی اور مبینہ طور پر پابندی کا سامنا کرنے والی کلسٹر ایمونیشن کا استعمال بھی کیا گیا۔اب تک اس لڑائی کئی ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور شیلنگ سے دونوں اطراف میں سویلینز ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں افراد اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

موجود لڑائی دہائیوں میں ہونے والی سب سے بڑی لڑائی ہے اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھیرایا ہے۔آذربائیجان اور آرمینیا نے 1988 سے لے کر 1994 تک اس خطے پر جنگ کی تھی اور بالآخر جنگ بندی کا اعلان کیا تھا تاہم اس پر باضابطہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔خدشہ ہے کہ دونوں فریقین کے فوجیوں اور شہریوں کی بڑی تعداد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں لیکن سرکاری طور پر دیے گئے اعداد و شمار کی آزادانہ تصدیق ممکن نہیں ہوئی ہے۔گذشتہ سوموار کو آرمینیائی فوج نے مرنے والوں کی فہرست میں مزید 19 فوجیوں کا نام شامل کیا۔ اس کے ساتھ ہی اس جنگ میں آرمینیا کی جانب سے مرنے والے فوجیوں کی تعداد 729 ہوگئی ہے۔ادھر روسی صدر ولادیمیر پوتن کے مطابق آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ناگورنو قرہباخ کے تنازع پر حالیہ جھڑپوں کے دوران اب تک تقریباً پانچ ہزار لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *