لاہور: (اے یو ایس ) سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہےکہ اگر سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کرنے یا ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی گئی تو نہ صرف پارٹی قیادت بلکہ خود عمران خان بھی پارٹی کے کارکنوں کو ردعمل دینے سے نہیں روک سکیں گے۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ملتان کے جلسے سے عمران خان کے خطاب سے چند گھنٹے قبل ‘سینئر انتظامی افسر’ کا فون آیا جس میں افسر نے اسد عمر کو خطرے سے خبردار کیا تھا۔اسد عمر نے کہا کہ انہوں نے عمران خان سے بات کی اور انہیں جلسے کے دوران بلٹ پروف انتظامات کرنے کی سفارش کی۔انہوں نے مزید کہا کہ جلسے کی اگلی رات 3 بجے رات کی تاریکی میں ایک پولیس ٹیم عمران کی بنی گالہ رہائش گاہ پر پہنچی، پولیس کو دھمکی آمیز خط جاری ہونے کے 10روز بعد اب وقت ملا وہ کس کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ وہ پہلے ہی جانتے تھے کہ عمران خان وہاں نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس کوشش سے ان کا مقصد عمران خان کو ڈرانا تھا تو وہ لوگ جان لیں کہ عمران خان کو اس طرح سے ڈرانا تو دور کی بات ہے، ایسی حرکت سے وہ ان کے ساتھ کھڑے نوجوانوں کو بھی نہیں ڈارا سکتے۔پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ نئی حکومت جتنی زیادہ طاقت استعمال کرنے کی کوشش کرے گی تو پارٹی کا ردعمل اتنا ہی زیادہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی پرامن سیاست اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے، پی ٹی آئی نے کبھی سپریم کورٹ پر حملہ نہیں کیا، کبھی کوئٹہ رجسٹری میں بینچ بنا کر پاکستان کے ایک حاضر سروس چیف جسٹس کے خلاف فیصلہ نہیں لیا، کبھی کسی حاضر سروس آرمی چیف کے طیارے کو ہائی جیک کرنے کی کوشش نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان کی طاقت ملک کے عوام ہیں اور پی ٹی آئی چیئرمین کا تشدد کا راستہ اختیار کرنا نہیں چاہتے لیکن ا گر عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی یا ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی گئی تو پاکستان کے حالات کے ذمے دار آپ ہوں گے، ہمیں بھول تو جائیں، اس صورتحال میں عمران خان بھی اپنے کارکنوں کو رد عمل دینے سے روک نہیں سکیں گے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور مستقبل کے وزیر اعظم کے سربراہ کا تحفظ کرنا حکومت کی ذمے داری ہے۔مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کسی ایسے شخص کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جاسکتے ہیں جس نے کبھی کوئی عوامی عہدہ نہیں رکھا جو کسی سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بھی نہیں بلکہ وہ سزا یافتہ اور ضمانت پر رہا ہیں تو پھر عمران خان کی حفاظت کی بنیادی ذمہ داری بھی حکومت وقت کی ہے۔
