Asia's biggest ever drug seizure: D-company's SE links under lensتصویر سوشل میڈیا

گذشتہ 18 مئی کو میانمار میں ایشیا کا اب تک کا جوسب سے بڑا منشیات کا دھندہ بے نقاب ہوا تھا وہ مبینہ طور پر جنوب مشرقی ایشیائی منشیات مافیا سے وابستہ ہے اور ایسے اشارے بھی ملے ہیں کہ اس میں کراچی مقیم انڈر ورلڈ ڈان اور ہندوستان کو انتہائی مطلوب بھگوڑے داؤد ابراہیم کی، جو بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ میں بڑے پیمانے پر پھیلے منشیات کے دھندے چلاتا ہے، ڈی کمپنی بھی ملوث ہے ۔اقوام متحدہ کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی خفیہ اطلاع پر 18 ٹن سے زائد منشیات پکڑی گئیں۔ منشیات کی یہ کھیپ چین ، تھائی لینڈ اور بنگلہ دیش کے راستے اسمگل کی جانے والی تھی۔

اعلی ذرائع نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ہندوستان کی خفیہ ایجنسیاں منشیات کی س کھیپ کو وصول کرنے والوں سے،جس میں جنوب مشرقی اور جنوبی ایشیا مقیم سینڈیکیٹس شامل ہیں، متعلق معلومات جمع کرنے کے لئے میانمار کے حکام سے رابطے میں ہیں ۔میانمار کی انسداد منشیات پولیس نے اس سے قبل انکشاف کیا تھا کہ منشیات کا دھندہ کرنے والے سنڈیکیٹوں کے زیر نگراانی چلنے والی خفیہ فیکٹریوں سے 500 کلو گرام کرسٹل میتھ ،300 کلو ہیروئن اور 3750میتھل فینٹانل برآمد کی گئی ہے۔ ہندوستانی ایجنسیوں کے ذرائع نے بتایا کہ ڈی کمپنی ، جس کے ڈھاکہ اور تھائی لینڈ میں بڑے بڑے اڈے ہیں ، عام طور پر میانمار سے فینٹانیل جیسی نقلی دوائیں اٹھاتی ہیں اور انہیں یورپی اور امریکی مارکیٹوں میں فروخت کرتی ہے۔

ایک ذریع کے مطابق اکثر و بیشترمنشیات کے اس قسم کے دھندوں کا مافیا سرغنوں سے براہ راست تعلق نہیں ہوتا ہے ، لیکن ہم پھربھی امید کرتے ہیں کہ تحقیقات کے دوران مینڈرکس اور مصنوعی ادویات کی اسمگلنگ میں ملوث کچھ بدنام زمانہ گروپوں کا انکشاف ہوسکتا ہے۔ ڈی کمپنی جرائم پیشہ عناصر کا ایک ایسا سنڈیکیٹ ہے جس کے جنوب ایشیائی سنتھیٹک ڈرگ سپلائرز سے انتہائی گہرے تعلقات ہیں۔ اقوام متحدہ اور انٹرپول نے داو¿د ابراہیم کو ایشیامیں منشیات کے ان سب سے بڑے اسمگلروں میں سے ایک قرار دیا ہے جن کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط ہیں۔

امریکہ کی انسداد منشیات ایجنسی (ڈی ای اے) سرحد پار منشیات اسمگلنگ کے ایک بڑے معاملے میں داﺅد ابراہیم اور اس کا سب سے بڑا معاون جابر موتی والا کا کردار بھی زیر تفتیش ۔موتی والا ، جو داو¿د ابراہیم کے منشیات کے کاروبار کی نگرانی بھی کرتا ہے ، اسکاٹ لینڈ یارڈ نے لندن میں گرفتار کیا تھا اور فی الحال امریکہ میں ڈی ای اے کے زیر التوامقدمے کی سماعت کے لئے حوالگی کے معاملہ کا سامنا کر رہا ہے۔ ڈی ای اے نے موتی والا کے خلاف دائر اپنی رپورٹ میں الزام لگایا ہے کہ وہ داﺅد ابراہیم کے لمبے چوڑے حوالہ نیٹ ورک کے ذریعہ دنیا بھر میں منشیات اسمگل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ہندوستان کی سب سے بڑی انٹیلی جنس ایجنسی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)نے اپنی تازہ ترین تحقیقات میں کہا ہے کہ داو¿د ابراہیم اور اس کا چھوٹا بھائی شیخ انیس ابراہیم ہیروئن اور افیون کی اسمگلنگ کے ساتھ ساتھ نقلی دواو¿ں کا کاروبار بھی کرتے ہیں۔اپنے منشیات کے کاروبار کو مزید وسعت دینے کے لیے اس انڈرورلڈ جوڑی نے بدنام زمانہ افغان سمگلر حاجی جان لال اسحاق زئی کے ساتھ بھی شراکت کی ہے۔

مافیا ڈان سے متعلق آئی بی کے ڈوزیئر نے انکشاف کیا ہے کہ داﺅد ابراہیم نے ، جس کی نیت غیر قانونی ہیروئن کی تجارت کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ دولت کماناہے، ہندوستان اور دیگر ممالک میں منشیات پہنچانے کے مذموم منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں اسحاق زئی کی مدد لی ہے ۔ڈی کمپنی پہلے ہی سوڈان ، ایتھوپیا ، کینیا ، تنزانیہ ، زمبابوے ، نامیبیا اور گھانا میں زمینی نیٹ ورک قائم کرچکی ہے جہاں سے اپنا دھندہ پھیلنے کی قوی امید ہے ۔ افغانستان میں ڈی کمپنی کا سب سے بڑا گرگہ اسحاق زئی پہلے ہی سے امریکہ میں منشیات فروشوں کی مطلوب فہرست میں درج ہے۔ ڈی ای اے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسحاق زئی کو امریکہ کے انتہائی مطلوب 10 منشیات اسمگلروں میں شامل کیے جانےکے بعد 2012 میں گرفتار کیا گیا تھا۔وہ دو سال بعد مبینہ طور پر مقامی عہدیداروں کو 14 ملین امریکی ڈالر رشوت د ے کر فرار ہوگیا۔

اسحاق زئی کا جیل سے فرار ہونا اور منشیات کے دھندہ پھر شروع کر دینا افغان حکام کے لئے زبردست پریشان کن بات تھی۔ آئی بی کی تحقیقاتی رپورٹ میں دہشت گردی اور غیر قانونی خزانہ سے متعلق امریکی کانگریس کی ہاو¿س فنانشل سروسز سب کمیٹی کی داو¿د ابراہیم کے حوالے سے ایک رپورٹ کا بھی حوالہ دیاگیا ہے۔ امریکی کانگریس کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ میں داو¿د ابراہیم کو عالمی منشیات اسمگلر قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے”پاکستان میں قائمجرائم دہشت گردی گروپ ، ڈی کمپنی نے ، جس کی بنیادیں ہندوستان میں ہیں، منشیات کی ایک جہاز سے دوسرے جہاز میںمنتقلی کے مقام کے حوالے سے کراچی کے تاریخی کردار کو مزید بڑھا دیا اورمنشیات کی نقل و حمل و آمدنی سے ڈی کمپنی کو دہشت گردی جیسے جرائم کا ایک طاقتور بین الاقوامی گروپ بنا دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *