ماسکو(اے یو ایس ) شام کے صدر بشار الاسد نے کریملن میں روسی صدر ولادیمیر پوتین سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران بشار الاسد نے یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی حمایت کا اظہار کیا۔ بشار نے کہا کہ ہم یوکرین کی جنگ میں روس کے موقف کی حمایت کرتے ہیں، کیونکہ اسے “پرانے اور نئے نازی ازم” کا سامنا ہے۔ انہوں نے اپنے روسی ہم منصب سے یہ بھی کہا کہ ان کے اس دورے سے اقتصادی تعاون میں ٹھوس نتائج برآمد ہوں گے۔پوتین اور بشار کے درمیان یہ ملاقات بدھ کو ماسکو میں ہوئی۔
ملاقات انقرہ اور دمشق کے درمیان مفاہمت کے حصول کے لیے کریملن کی تیز تر کوششوں کے تناظر میں رہی۔ روسی ٹیلی ویڑن پر نشر ہونے والی اس ملاقات کے آغاز میں پوتین نے ماسکو اور دمشق کے درمیان تعلقات کی “ترقی” کا خیرمقدم کیا اور اس بات پر زور دیا کہ روس شام اور ترکیہ میں گزشتہ ماہ آنے والے زلزلے کے بعد انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس سے قبل آج ہی کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روسی صدر پوتین اپنے شامی ہم منصب کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ شام میں تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
پیسکوف نے کہا کہ سب سے پہلے روس اور شامی تعلقات، شام میں جنگ کے بعد کی تعمیر نو میں تعاون اور تمام پہلوو¿ں پر شامی تصفیے کے تسلسل پر بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا بات چیت میں شام کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو مکمل ترجیح دی جائے گی۔ پیسکوف نے یہ بھی کہا کہ پوتین اور بشار الاسد ماسکو میں ہونے والی بات چیت کے دوران دمشق اور انقرہ کے درمیان تعلقات کے معاملے پر بات کریں گے۔اس سوال کے جواب میں کہ آیا پوتین اور بشار کے درمیان ہونے والی بات چیت بشار کے اپنے ترک ہم منصب سے ملاقات کے امکان کو متاثر کرے گی؟ پیسکوف نے کہا “یقیناً، آج شام اور ترکیہ کے تعلقات کے مسئلے کو یقینی طور پر کسی نہ کسی طریقے سے حل کیا جائے گا۔” واضح رہے شامی سیاست دانوں اور فوجی اہلکاروں کا ایک وفد ماسکو کے سرکاری دورے پر بشار الاسد کے ساتھ ہے۔ خیال رہے پوتین اور بشار الاسد کے درمیان آخری ملاقات ستمبر 2021 میں اس وقت ہوئی تھی جب شامی صدر بھی سرکاری دورے پر ماسکو میں تھے۔