Assam floods toll reaches 88تصویر سوشل میڈیا

گواہاٹی:(اے یو ایس) آسام میں ,جہاںتمام اہم دریاو¿ں میں زبردست طغیانی کے باعث سیلاب کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے, مزید 7 افراد کی ہلاکت کے ساتھ مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 88ہو گئی۔جبکہ 47 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہیں ۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ریاست کی صورتحال جاننے کےلئے وزیر اعلیٰ ہمنت بسوا سرما سے بات چیت کی۔ آسام گزشتہ ایک ہفتے سے تباہ کن سیلاب کی لپیٹ میں ہے آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 36 میں سے 32 اضلاع میں سیلاب سے 47,72,140 لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اتھارٹی کے مطابق مزید7 افراد کی موت کے بعد مرنے والوں کی تعداد 88 ہو گئی ہے۔ درنگ میں تین، نگاو¿ں میں دو، کچھار، ڈبرو گڑھ،ہیلکانڈی، ہوجائی، کامروپ اور لکھیم پور میں ایک شخص کی جان گئی۔ ادالگوری اور کامروپ میں دو دو اور کچھار، درانگ اور لکھی پور میں ایک ایک شخص لاپتہ بتایا جارہا ہے۔ مرنے والوں میں دو پولس اہلکار بھی شامل ہیں جن میں ناگون ضلع کے تھانہ انچارج بھی شامل ہیں جو بے سہارا لوگوں کی مدد کے لیے گئے تھے لیکن سیلابی پانی میں بہہ گئے۔

حکام نے بتایا کہ ان کی لاشیں پیر کی صبح برآمد کی گئیں۔سرما نے ٹویٹ کیا کہ عزت مآب وزیر داخلہ امت شاہ نے آسام میں سیلاب کی صورتحال کے بارے میں جاننے کے لیے صبح سے دو بار فون کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ قدرتی آفت سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے جلد ہی حکام کی ایک ٹیم بھیجے گی۔ ان کی مدد کے لیے ان کا شکریہ ۔وزیراعلیٰ کے دفتر کے ذرائع نے بتایا کہ شاہ کی پہلی کال سیلاب کی صورتحال کے بارے میں جاننے کے لیے تھی اور دوسری کال یہ بتانے کےلئے تھی کہ نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے جلد ہی ایک مرکزی ٹیم بھیجی جائے گی۔ دریں اثنا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف دیببرتا سائکیا نے وزیر اعظم سے ان علاقوں میں راحت اور باز آبادکاری کے لیے 20,000 کروڑ روپے کے مرکزی پیکیج کا مطالبہ کیا جو پچھلے تین سالوں میں سیلاب سے تباہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے ریاست میں سیلاب اور مٹی کے کٹاو¿ کے مسئلہ کو قومی آفت قرار دینے کی اپیل کی۔ وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے سیلاب سے شدید متاثر علاقوں میں خوراک اور دیگر امدادی سامان کو ہوا سے اتارنے کی ہدایت دی ہے ۔ سرما نے یہ ہدایت اپنے کابینہ کے ساتھیوں اور ضلع کے سینئر عہدیداروں کے ساتھ پہلے دن کی ایک جائزہ میٹنگ کے بعد دی۔سرما نے اپنے وزراء، ریاستی حکومت کے سینئر عہدیداروں اور ڈپٹی کمشنروں کے ساتھ ڈیجیٹل میٹنگ کی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ راحت اور بچاو¿ کاموں کو اولین ترجیح دی جائے اور اس میں کوئی تاخیر نہ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں سیلاب کی صورتحال سنگین ہے اور فوج، این ڈی آر ایف یا ایس ڈی آر ایف کی کشتیاں نہیں پہنچی ہیں وہاں امدادی سامان ہوائی راستے سے گرایا جائے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آئندہ چند روز تک ضلعی افسران کو قواعد و ضوابط سے سروکار نہیں ہونا چاہیے بلکہ متاثرہ افراد کو ریلیف فراہم کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اگر کچھ علاقوں کو ریلیف مینول میں شامل نہیں کیا گیا ہے، تو ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وہ ریاستی ملکیت کی ترجیحی ترقیاتی اسکیموں اور چیف منسٹر کے ریلیف فنڈ کے تحت آئیں۔انہوں نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ محکمہ صحت کی ٹیم کو تیار رکھیں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے لگائے گئے ریلیف کیمپوں میں روزانہ ڈاکٹروں کے دورے کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ تشویشناک حالت میں مریضوں کو قریبی اسپتالوں میں بھیجنے کے لیے ایمبولینسز کو پہلے سے تیار رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ضلعی ہسپتالوں میں رات کی شفٹوں میں اضافہ کیا جائے اور بزرگ شہریوں، خواتین اور بچوں کا خصوصی خیال رکھا جائے۔سرما نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ ریاست کے نو میڈیکل کالجوں کی مدد سے علاقہ وار میگا ہیلتھ کیمپوں کی منصوبہ بندی کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ سیلاب کے بعد کی بیماریوں سے مو¿ثر طریقے سے نمٹا جائے۔ انہوں نے اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ سیلاب کا پانی کم ہوتے ہی فوری طور پر نقصانات کا تخمینہ لگانا شروع کیا جائے اور کام کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی سکریٹریٹ میں سیلاب سے متعلق ضروری کاموں کو چھوڑ کر تمام سرپرست وزراءاور سکریٹریز اپنے اپنے ضلع ہیڈکوارٹر میں سیلاب سے متعلق امدادی کاموں کی نگرانی کریں۔ آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق ریاست گزشتہ ایک ہفتے سے تباہ کن سیلاب سے لڑ رہی ہے، جس سے 127 ریونیو حلقوں اور 33 اضلاع کے 5,137 گاو¿ں متاثر ہوئے ہیں۔تقریباً 1.90 لاکھ لوگوں نے 744 ریلیف کیمپوں میں پناہ لی ہے۔ کیمپوں میں نہ جانے والے متاثرہ افراد میں 403 عارضی مراکز سے امدادی سامان تقسیم کیا گیا ہے ۔ حکام نے بتایا کہ این ڈی آر ایف،ایس ڈی آر ایف پولیس اور دیگر ایجنسیوں نے اب تک تقریباً 30,000 لوگوں کو محفوظ مقا مات پر منتقل کیا ہے۔سنٹرل واٹر کمیشن کے بلیٹن کے مطابق کوپلی ندی ناگون ضلع کے کامپور میں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے اور برہم پترا ندی نیمتی گھاٹ، تیز پور، گوہاٹی، کامروپ، گوالپارہ اور دھوبری میں بہہ رہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *