پشاور: (اے یو ایس )پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں تین ہفتے کے دوران نو عمر بچیوں کو مبینہ طور پر ریپ کرنے کے تین واقعات پیش آئے ہیں۔ ان میں سے دو واقعات میں مبینہ ریپ کے بعد بچیوں کو قتل کر دیا گیا جبکہ ایک کیس میں بچی زندہ حالت میں ملی۔حالیہ واقعہ تقریباً ایک ہفتہ قبل پشاور کے علاقے کالا باڑی میں پیش آیا جبکہ اس کے علاوہ ایسا ایک واقعہ ریلوے کالونی اور ایک گلبرگ میں بھی پیش آیا اور یہ تمام علاقے پانچ کلومیٹر کی حدود میں واقع ہیں۔علاقے میں لوگ پریشان ہیں اور اب بچوں کو گھر سے باہر اکیلے نہیں جانے دیتے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ بچے اپنے گھر میں جیل کے ماحول میں رہ رہے ہیں۔اب تک پولیس اس بات کا سراغ نہیں لگا پائی ہے کہ ایک ہی نوعیت کے ان واقعات کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اور کیا یہ کسی ایک ہی شخص کی واردات ہے۔ تاہم پولیس کے مطابق یہ کسی نفسیاتی مریض کا کام ہو سکتا ہے۔پولیس ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ اب تک ان کو صرف ایک بچی کی میڈیکل رپورٹ موصول ہوئی ہے، جس میں ریپ ثابت بھی ہو گیا ہے جبکہ باقی دو واقعات کی میڈیکل رپورٹ ابھی تک نہیں آئی۔17 جولائی کو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں صدر کے پرہجوم علاقے کالا باڑی میں مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد سات برس کی بچی حبہ کا گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا۔
ان کی لاش ایک مسجد کے پاس ملی۔پشاور کے 55 سالہ نسیم شاہ نے اپنی پوتی سے آخری ملاقات کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ‘میں تو گھر جا رہا تھا۔ اس نے کہا بابا روٹی کھا کر جانا۔ میں نے اسے دس روپے اور ایک ٹافی دی تو وہ بہت خوشی خوشی اپنے گھر کی طرف گئی۔ مجھے کیا معلوم تھا راستے میں کوئی بھیڑیا گھات لگا کر بیٹھا ہو گا۔‘نسیم شاہ سے میری ملاقات اسی مسجد میں ہوئی جس کے قریب سے ان کی پوتی کی لاش ملی۔ وہ ایک کونے میں سر جھکائے بیٹھے تھے۔