At Egypt summit with Fatah, Hamas chief calls to exploit Israeli ‘internal divisions’تصویر سوشل میڈیا

قاہرہ(اے یو ایس ) اتوار کو شمالی مصر کے شہر العلمین میں مصر کی دعوت پر فلسطینی دھڑوں کے سیکرٹری جنرل کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں فلسطینی صدر محمود عباس اور حماس کی قیادت شرکت کررہی ہے۔تاہم دوسری طرف فلسطین کی ایک بڑی جماعت اسلامی جہاد نے فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں اپنے قیدیوں کو رہا نہ کیے جانے پر بہ طور احتجاج اس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔یہ اجلاس فلسطینی دھڑوں کی صفوں میں اتحاد اور اسرائیل کے مقابلے میں مشترکہ صف بندی کی غرض سے منعقد کیا گیا ہے۔

فلسطینی دھڑوں کی اکثریت کی شرکت کے باوجود اسلامی جہاد تحریک نے باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی۔اسلامی جہاد کے کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد الہندی نےکہا کہ ان کی جماعت فلسطینی عوام کی مزاحمت اور استقامت کےحوالے سے ہونےوالے کسی بھی فیصلے کی حمایت کرے گی۔ہفتے کے روز مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچنے والے فلسطینی صدر اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اپنی آمد کے فوراً بعد انہوں نے پاپولر فرنٹ کے وفد سے ملاقات کی جس کی سربراہی ڈپٹی سیکرٹری جنرل جمیل مزھر کر رہے تھے۔

ملاقات کے دوران صدر عباس نے سیکرٹری جنرل کے اجلاس کو کامیاب بنانے اور قومی اتحاد کے حصول کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی کاز کو درپیش بڑے چیلنجز جن میں قومی منصوبے کو ختم کرنا جیسا چیلنج شامل ہےسے نمٹنے کے لیے تمام فلسطینیوں کو متحد ہونا ہوگا۔دوسری طرف پاپولر فرنٹ کے وفد نے قومی اتحاد کے حصول کی ضرورت پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحاد فلسطینی عوام اور ان کے منصفانہ نصب العین کے حصول کے لیے ناگزیر ہے۔ہفتے کی شام کو اجلاس میں شریک کئی دھڑوں کے درمیان الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں تاکہ آج اتوار کے وسیع تر اجلاس میں مشترکہ حکمت عملی وضع کی جا سکے۔دریں اثناءاجلاس میں شریک ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی کے سیاسی بیورو کے رکن ولید العوض نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کو ایجنڈے میں شامل نکات اور اس کے دوران ہونے والی گفتگو کی تفصیلات کا انکشاف کیا۔انہوں نے وضاحت کی کہ العلمین اجلاس میں نیتن یاہو حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد سیاسی نقطہ نظر پر اتفاق کرنے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اس بات پر غور کیا جائے گا کہ اسرائیلی حکومت کے ساتھ سابقہ تمام معاہدوں کا اب کوئی وجود نہیں ہے، جبکہ عوامی مزاحمت کو مضبوط بنانے اور اس کے لیے ایک متحد قیادت بنانے پر اتفاق کیا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *