At least 100 detainees facing death penalty in Iran - rights groupتصویر سوشل میڈیا

تہران:(اے یو ایس ) ایران کے مظاہرین کی حمایت میں متحرک انسانی حقوق گروپوں نے خبردار کیا ہے کہ کم از کم ایک سو مظاہرین کو ایران میں سزائے موت دیے جانے کا خطرہ ہے۔ دو مظاہرین محسن شکاری اور مجید رضا راہنورد کو اسی ماہ دسمبر میں پھانسی دی جا چکی ہے۔ اتفاق سے دونوں کی عمر 23 سال تھی اور ان کا جرم ایرانی حکومت کے خلاف احتجاج کا حصہ بننا تھا۔ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری نظر رکھنے والے ادارے نے اپنے تازہ شائع کردہ رپورٹ میں ایران کے طول و عرض میں مظاہرین کے خلاف زیر سماعت مقدمات کی بنیاد پر کہا ہے ‘ اس وقت کم از کم 100 ایرانی مظاہرین کے سر پر پھانسی کا خطرہ منڈلا رہا ہے کہ انہیں بھی جلد پھانسی پر لٹکایا جا سکتا ہے۔

یورپی ملک ناروے کے دارالحکومت ناروے سے آپریٹ کرنے والے اس انسانی حقوق گروپ ‘ آئی ایچ آر ‘ کے مطابق ان 100 کے قریب ایرانی شہریوں پر لگائے گئے الزامات اور بنائے گئے مقدمات اس نوعیت کے ہیں جس سے ان کا ایرانی عدالتیں انتہاءسزا دے سکتی ہیں۔’آئی ایچ آر ‘ کے مطابق 100 افراد کی کم سے کم تعداد اس لیے سامنے آسکی ہے کہ ایرانی شہری خوف اور دباو کی وجہ سے خاموش ہیں۔ اس لیے بہت ممکن ہے کہ پھانسی کے خطرے سے دوچار افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو۔’انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے اس گروپ کے مطابق بین الاقوامی برادری کو صورت حال کی سنگینی کا نوٹس لینا چاہیے اور ایران کے خلاف ایسی کارروائیوں کے باعث اقدامات میں شدت لانی چاہیے تاکہ ایرنی رجیم کو ان پھانسیوں کی سیاسی قیمت ادا کرنا پڑے۔

انسانی گرو پ نے بتایا ہے کہ ایرانی مظاہرین کو وکیل کرنے کے حق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔ سب کو شدید ذہنی و جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان سے زبردستی اعترافی بیانات لیے جا رہہے ہیں۔واضح ہفتے کے روز ایرانی سپریم کورٹ نے ایک اور ایرانی شہری محمد غبادلو کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔ 22 سالہ مہسا امینی کی سولہ ستمبر کو پولیس حراست میں موت کے بعد مسلسل ایرانی مظاہرن سڑکوں پر احتجاج میں مصروف ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *