بزارک (پنجشیر): قومی مزاحمتی محاذ (این آر ایف) کے ایک ترجمان صبغت اللہ احمدی نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبہ پنج شیر کے وسطی ضلع درہ میں محاذ کے ساتھ دو بدو جنگوں میں امارت اسلامیہ کے سلامتی دستوں کے کم از کم 22 اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔لیکن پنج شیر میں مقامی طالبان رہنماو¿ں نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ صرف تین طالبان زخمی ہوئے ہیں۔دریں اثنا صوبائی گورنر کے دفتر کے ترجمان ابوبکر صدیقی نے بتایا کہ جھڑپ کے بعد پنج شیر میں 5000 فوجی تعینات ہیں۔ قبل ازیں صوبائی گورنر کے ترجمان نے طلوع نیوز کو بتایا تھا کہ جھڑپوں میں امارت اسلامیہ کے چھ فوجی مارے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ جو زخمی ہوئے ہیں انہیں پنج شیر سے بحفاظت نکال کر اسپتال اور شہداکو متعلقہ صوبوں کو روانہ کر دیا گیا۔ اور امارت اسلامیہ کے مخالفین کے یہ دعوے بالکل غلط ہیں کہ طالبان کا اتنا زیادہ جانی نقصان ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر گزشتہ کئی دنوں سے امارت اسلامیہ اور مزاحمتی محاذ کی افواج کے درمیان جھڑپوں کی خبریں پوسٹ کی جا رہی ہیں۔ پنجشیر کے گورنر کے ترجمان نے بتایا کہ جھڑپ میں مزاحمتی محاذ کے کم از کم 10 جنگجو مارے گئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حالات قابو میں ہیں۔ مزاحمتی محاذ کے ترجمان صبغت اللہ احمدی نے کہا کہ ہم درعا، ابشار اور اندراب کے بہت سے علاقوں میں موجود ہیں، اور ہم نے ان پر دباو¿ ڈالنے کے لیے اقدامات کیے ہیں ۔
مزاحمتی محاذ نے بھی اپنے 6 جنگجوؤں کے مارے جانے کی تصدیق کی اور دعویٰ کیا کہ پنجشیر کے درہ اور ابشار اضلاع کے کچھ حصوں پر اس کا کنٹرول ہے۔ مزاحمتی محاذ نے دعویٰ کیا کہ اس نے امارت اسلامیہ کی افواج کو بھاری جانی نقصان پہنچایا ہے ۔ ہماری فورسز نے 6طالبان کو گرفتار اور طالبان کے 7ٹینکوں کو بھی تباہ کر دیا۔ دوسری جانب طالبان کے ایک صوبائی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ عبداللہ خیل گاو¿ں میں این آر ایف کے اراکین سے علاقہ کو صاف کرنے کے لیے کی جانے والی کااروائی نے این آر ایف اہلکاروں کو وہاں سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا ۔
