احمدآباد:(اے یو ایس )گجرات کے بوتڑ ضلع کے روزید گاؤں میں نقلی شراب پینے سے کم از کم28 افراد کی موت ہو گئی ہے۔ ساتھ ہی 10 لوگوں کو تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس معاملے کی تفتیش کے دوران تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان پر نقلی شراب بنانے اور فروخت کرنے کا الزام ہے۔گجرات کے ڈی جی پی آشیش بھاٹیہ نے کہا، “حراست میں تین لوگوں سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل ایک متوفی کی بیوی نے کہا تھا کہ اتوار کی رات نقلی شراب پینے کے بعد ہی اس کے شوہر کی طبیعت خراب ہونے لگی۔
ہمت بھائی نامی ایک شخص، جسے نقلی شراب پینے کی وجہ سے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، نے بتایا کہ اس کی وجہ سے درجنوں لوگ بیمار ہو گئے ہیں۔بھاو نگر رینج کے آئی جی اشوک کمار یادو نے شام کو ہی بوتڑ کے سول اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے جو ڈی ایس پی رینک کے افسر کی نگرانی میں کام کرے گی۔قابل غور ہے کہ گجرات میں شراب پر مکمل پابندی ہے۔ یہاں بامبے پروہیبیشن ایکٹ 1949 کے تحت پولیس شراب خریدنے، پینے اور رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔
قصوروار پائے جانے والوں کو تین ماہ سے لے کر پانچ سال تک قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے پیر کو گجرات میں زہریلی شراب کے سانحہ کو”بدقسمتی“قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”ڈرائی“ریاست میں شراب بیچنے والوں کو سیاسی سرپرستی حاصل ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ جعلی شراب کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کہاں جاتی ہے۔کجریوال نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ گجرات میں شراب پر پابندی کے بعد بھی بھاری مقدار میں غیر قانونی شراب فروخت ہوتی ہے۔ شراب بیچنے والے یہ کون لوگ ہیں؟ انہیں سیاسی سرپرستی حاصل ہے۔ شراب کی فروخت سے جو پیسہ آتا ہے وہ کہاں جاتا ہے؟ عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر کجریوال پیر کو گجرات کے پوربندر ہوائی اڈے پر پہنچے جہاں سے وہ سومناتھ گئے۔