پشاور(اے یو ایس ) جماعت علماءاسلام کی باجوڑ میں ایک ریلی میں خودکش دھماکے سے 44لوگ ہلاک اور 200سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ اس دھماکے میں جمعیت کا ایک اہم رہنما مولانا ضیاءاللہ بھی جاں بحق ہوئے جب کہ جیو نیوز کے کمرہ مین بری طرح زخمی ہوا ۔ دھماکہ اتنا زبردست تھا کہ اس سے ریلی کی جگہ پوری طرح تباہ ہوگئی اور کچھ لوگوںکے پرخچے اڑگئے۔ 40زخمیوں کی کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعہ پشاور لا یا گیا ۔
نمائندہ جیو نیوز کے مطابق خار میں دھماکا ورکرز کنونشن کے اندر ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔دھماکے میں 44 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے اور جاں بحق ہونے والوں میں جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیائ اللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکرٹری حمیداللہ حقانی بھی شامل ہیں۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے بتایاکہ ڈی ایچ کیو اسپتال میں 44 سے زائد افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں۔انہوں نے بتایاکہ دھماکے میں شدید زخمیوں کو آرمی ہیلی کاپٹر سے پشاور منتقل کیا جا رہا ہے۔
ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسرباجوڑ نے کہا ہے کہ زخمیوں کو تیمرگرہ اور پشاور بھی منتقل کیا جا رہا ہے اور کئی کی حالت تشویشناک ہے۔پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے اب تک معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔
انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبرپختونخوا کا کہنا تھاکہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش تھا، جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کیے جارہے ہیں۔ریجنل پولیس آفیسر مالاکنڈ ناصر ستی نے بھی بتایاکہ باجوڑ دھماکہ خودکش لگتا ہے، تحقیقات کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔جمعیت علمائے اسلام خیبرپختونخوا کے ترجمان عبدالجلیل جان نے بتایاکہ ورکرز کنونشن میں 4 بجے کے قریب مولانا لائق کی تقریرکے دوران دھماکا ہوا۔انہوں نے بتایاکہ ایم این اے مولانا جمال الدین اورسینیٹر عبدالرشید بھی کنونشن میں موجود تھے جبکہ تحصیل خار کے امیرمولانا ضیائ اللہ دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔