بغداد:(اے یوایس ) عراق کے اہم جنوبی شہر بصرہ میں دو متحارب گروہوں میں خونریز تصادم میں کم از کم5افراد ہلاک ہو گئے۔ جمعرات کو ملک کے تاریخی شہر بصرہ میں دو شیعہ گروہوں کے درمیان یہ تازہ ترین تصادم بدھ اور جمعرات کی نصف شب میں ہوا ۔ ہلاک شدگان میں دو کا تعلق مقتدیٰ الصدر کے حامیوں سے ہے۔عراق میں بد امنی کے واقعات پیر کے روز ا وقت پھوٹ پڑے تھے جب مقتدیٰ الصدر نے خود کو احتجاجاً سیاست سے الگ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ تاہم اس روز فسادات کا مرکز بغداد تھا۔
مقتدیٰ الصدر معروف شیعہ ا سکالر ہیں۔ ان کے بارے میں آج کل یہ تاثر ہے کہ وہ ایران مخالف موقف رکھنے والے گروہ کے ساتھ ہیں اور ان کے مقابل ایران نواز شیعہ کھڑے ہیں۔ گذشتہ سال اکتوبر میں عراق میں ہونے والے عام انتخابات سے سیاسی اختلافات میں پیدا ہونے والی شدت کے باعث نئے وزیر اعظم اور صدر کا انتخاب ممکن نہ ہو سکا ۔اس صورت حال نے بالآخر الصدر کو سیاست سے دور چلے جانے پر مجبور کر دیا ۔
اس سیاست سے علیحدگی کے اعلان سے عراق میں جاری سیاسی کشیدگی کی فضا از سر نو تصادم میں تبدیل ہو گئی ہے۔ جمعرات کے روز بصرہ میں بھی اسی سبب ہونےوالے تصادم میں چار لوگ مارے گئے ہیں۔پیر کے روز شروع ہونے والے پرتشدد واقعات میں یہ اب تک کا تازہ ترین واقعہ ہے۔ سکیورٹی سے متعلق حکام کا کہنا ہے بصرہ میں تازہ تصادم شہر کے مرکز میں ہوا۔ اس دوران الصدر کے دوحامی بھی مارے گئے۔ ان دونوں کا تعلق الصدر امن بریگیڈ سے تھا۔