کابل: افغانستان کے دارالسلطنت کابل میں لڑکوں کے ایک اسکول میں یکے بعد دیگرے تین بم دھماکے ہوئے جس میں کم ا زکم6افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہو گئے۔روسی خبر رساں ایجنسی اسپوتنیک نے مقامی پولس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دھماکہ عبد الرحیم شاہد اسکول میں ہوئے۔
کابل پولس کے ترجمان خالد زدرقان نے ٹوئیٹر کے توسط سے کہا کہ عبد الرحیم شاہد ہائی اسکول اہل تشیع کا ہے اور ان دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں میں ہمارے شیعہ بھائی شامل ہیں۔یہ دھماکے بظاہر اس وقت ہوئے جب طلبا اپنی کلاسوں سے نکل رہے تھے۔وال اسٹریٹ جرنل کے لیے افغانستان پر خبر نگاری کرنے والے ایک صحافی احسان اللہ امیری نے ٹوئیٹ کیا کہ ایک خود کش بمبار نے کابل کے دشت برچی میں، جہاں شیعہ برادری کی اکثریت ہے، واقع ایک اسکول میں خود کو دھماکہ کر کے اڑا لیا۔
اس نے مزید ٹوئیٹ کیا کہ ایک استاد نے جو خوش قسمتی سے شندہ بچ گیا بتایا کہ یہ دھماکہ اسکول کے مین گیٹ پر ہوا جہاں چھٹی ہونے کے بعد گھر جانے کے لےے طلبا کی بھیڑ باہرنکل رہی تھی۔ اس نے کہا کہ وہاں طلبا کی بڑی تعداد جمع تھی جس کی وجہ سے ہلاک شدگان کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ابھی تک کسی تنظیم، گروپ یا فرد نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔طلوع نیوز نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے دھماکے کی تصدق کر دی اور بتایا کہ واردات کی تحقیقات شروع کر دی گئیں اور بعد میں تفصیل بتا دی جائے گی۔
