سرینگر:(اے یو ایس ) جموںوکشمیر میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 میں سڑک حادثات میں 713 افراد کی جانیں گئیں۔ یہ تعداد جموں و کشمیر کے تنازعات میں گولیوں سے ہلاک ہونے والوں سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔جموں وکشمیر ٹریفک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق، جنوری سے نومبر 2021 تک جموں وکشمیر میں 5036 حادثات پیش آئے جن میں 713 افراد ہلاک اور 6447 زخمی ہوئے۔ 589 حادثات جان لیوا ہوئے۔
اعداد وشمارکے مطابق 3278 حادثات صرف جموں میں ہوئے جن میں 521 افراد ہلاک اور 4241 زخمی ہوئے۔ جموں ضلع میں 102 افراد ہلاک اور 1175 زخمی ہوئے، کٹھوعہ میں 76 افراد ہلاک اور 536 زخمی ہوئے اور رامبن میں 63 افراد ہلاک اور 313 زخمی ہوئے۔ اعداد و شمار کے مطابق کشمیر میں جنوری 2021 سے اب تک 1758 حادثات پیش آئے جن میں 192 افراد ہلاک اور 2206 زخمی ہوئے۔ اعداد و شمار کے مطابق،سرینگر میں 36 افراد ہلاک اور 333 زخمی ہوئے۔کولگام میں 25 افراد ہلاک اور 140 زخمی ہوئے، اور ضلع اننت ناگ میں 21 افراد ہلاک اور 340 زخمی ہوئے۔ اعداد و شمارکے مطابق 2017 میں 926 افراد ہلاک اور 7419 زخمی ہوئے۔ 2019 میں 996 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 7532 زخمی ہوئے۔ 2020 میں 728 افراد ہلاک ہوئے، جب کہ 5894 زخمی ہوئے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سال 2021 میں جموں و کشمیر میں سڑک حادثات سے ہونے والی اموات گولیوں سے مرنے والوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ حال ہی میں پارلیمنٹ میں سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 میں 31 نومبر تک کشمیر میں دہشت گردی سے متعلق 40 عام شہریوں اور 35 سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 75 افراد ہلاک ہوئے۔کشمیر کے سپرانٹنڈنٹ آف ٹریفک پولیس منظور احمد میر کاکہناہے کہ کشمیر کے دیہی علاقوں میں بڑھتے ہوئے حادثات کی بنیادی وجوہات میں تیز رفتار ڈرائیونگ اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ میر نے کہاکہ لوگ تیز رفتار ڈرائیونگ کرتے ہیں اور اکثر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ جس کے باعث حادثات رونما ہوتے ہیں جو بعض اوقات جان لیوا بھی بن جاتے ہیں، انہوں نے مزید کہاکہ حادثات کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک سگنل پر رکنے کے بجائے بھاگ جانا۔تاہم انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ٹریفک قوانین کی جانکاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
روڈ سیفٹی کے ماہر جنید نذیر نے کہا کہ کشمیر میں ہٹ اینڈ رن کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن اس معاملے میں سارا قصور ٹریفک پولیس پر نہیں ہے جو ٹریفک کو چلانے کے لیے سڑک پر رہتا ہے۔موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ (ایم وی ڈی) کو ایک اہم کردار ادا کرنا چاہئے کیونکہ یہ واحد محکمہ ہے جس کے پاس لائسنس معطل کرنے کا حق ہے، انہوں نے مزید کہا کہ “ایم وی ڈی کے پاس روڈ سیفٹی پالیسی (آر ایس پی ) کے تحت روڈ سیفٹی سیل ہے. جس کا استعمال مکمل طور پر نہیں ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ محکمہ ٹریفک جدید ترین آلات کی خریداری کے لیے فنڈز کا استعمال کیوں نہیں کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ سڑک کے فاصلے کو کم کرنے سے یقینی طور پر وادی میں حادثات کی شرح کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔