لاہور(اے یو ایس )پاکستان میں جماعتِ احمدیہ کی عبادت گاہوں کو مسمار کرنے یا انہیں نقصان پہنچانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ جماعتِ احمدیہ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ آئے روز عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کی دھمکیاں موصول ہوتی رہتی ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو مذہبی حقوق حاصل ہیں۔ لہذٰا ملکی آئین کے اندر رہتے ہوئے ہر کسی کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔احمدی کمیونٹی کے خلاف تازہ واقعہ کراچی میں پیش آیا جہاں چند عناصر نے ڈرگ روڈ میں واقع ایک عبادت گاہ کے دو میناروں کو ہتھوڑوں سے توڑ دیا۔
جماعت احمدیہ کراچی کے مرکزی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس ا?ف امریکہ کو بتایا کہ انہوں نے پولیس سے رابطہ کیا جب کہ جماعت کے کچھ لوگ بھی موقع پر پہنچ گئے۔ لیکن شر پسند عناصر اس سے قبل ہی عبادت گاہ کے میناروں کو توڑ کر چلے گئے۔
جماعت احمدیہ نے الزام عائد کیا ہے سوشل میڈیا پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکن احمدی کمیونٹی کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ 10 محرم کو جہلم کے علاقے سرائے عالمگیر میں احمدیوں کی عبادت گاہوں کی جانب مارچ کیا جائے گا۔مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ضلع جہلم میں احمدیوں کی زیادہ تر آبادی محمود آباد اور نواں محلہ میں مقیم ہے جہاں سیکیورٹی انتظامات سخت کیے جا رہے ہیں۔ترجمان پولیس ضلع جہلم سب انسپکٹر مدثر خان کے مطابق مقامی پویس اِن سارے واقعات کو دیکھ رہی ہے اور ا±ن کی کوشش ہے کہ 10 محرم امن اور سکون سے گزر جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے جس کو ضلع جہلم کی پولیس اور انتظامیہ کے افسران دیکھ رہے ہیں۔جماعتِ احمدیہ کے مطابق رواں برس اب تک پاکستان بھر میں احمدیوں کی 11 عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔