سڈنی🙁 اے یوایس) گذشتہ ہفتے قطر کے دوحہ بین الاقوامی ہوائی اڈے کے بیت الخلا میں ایک لاوارث نوزائیدہ بچہ پائے جانے پر زچہ کا سراغ لگانے کے لئے 15 خواتین کے ساتھ، جن میں 13آسٹریلیا کی اور دو برطانیہ کی تھیں، مبینہ طور پر توہین آمیز سلوک کے خلاف یو کے اور آسٹریلیا نے قطری حکومت سے اس واقعے کی حتمی رپورٹ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ہفتے کے روز آسٹریلیا کی خاتون وزیر خارجہ ماریس پائن نے سڈنی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قطری حکومت ہوائی اڈے پر خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے واقعے کی تحقیقات میں تعاون کر رہی ہے تاہم ہمیں بھی تک اس واقعے کی مفصل رپورٹ نہیں ملی۔ ہمیں مکمل اور مفصل رپورٹ کا انتظار ہے۔
ا نہوں نے آسٹریلیا کی لیبر پارٹی پر زور دیا کہ قطر کے حمد ہوائی اڈے پر بدسلوکی سے متاثرہ خواتین کی مدد کرے۔آسٹریلوی وزیرخارجہ نے بتایا کہ ان کے قطری ہم منصب محمد بن عبدالرحمان بن جاسم آل ثانی نے واقعے پر معذرت کی ہے اور آئندہ ایسا نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ دوحا سے سڈنی کے لیے روانہ ہونے پرواز میں سوار خواتین کے ساتھ شرمناک سلوک اور نا مناسب برتاو¿ کرنے والوں کی نشاندہی کرنے کے باوجود ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا ان لوگوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ دوحا آئندہ ایسا نہ ہونے کی یقین دہانی کرائے۔متاثرین خواتین کو معاوضہ ادا کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں پائن کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ قطری حکومت کا ہے۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ قطری حکومت اسے کس طرح ڈیل کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جمعہ کے روز میری اپنے قطری ہم منصب سے بات ہوئی ہے۔
انہوں نے ہوائی اڈے پر خواتین سے بدسلوکی پر معذرت کی ہے اور اس حوالے سے سخت اقدامات کی بھی یقین دہائی کرائی ہے تاکہ دوبارہ اس طرح کا واقعہ رونما نہ ہو۔