ویانا: آسٹریائی حکام نے قومی دارالحکومت ویانا میں گذشتہ سوموار کے روز ہونے والی خونیں واردات کے بعد شہر میں دو مساجد کو سیل کر دیا گیا ہے۔
دوسری طرف سکیورٹی کے حوالے سے سامنے آنے والی خامیوں کے بعد ویانا میں کا و¿نٹر ٹیررازم سروس کے سربراہ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ واضح ہو کہ اس وحشیانہ دہشت گردانہ واردات میں ،جو کئی دہائیوں میں پہلی بہیمانہ کارروائی ہے، چار افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔
وزیر داخلہ سوسن راب نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کے مذہبی امور کے دفتر کو وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ پیر کو ہونے والے حملے کے مرتکب 20سالہ آسٹریائی مقدونیائی قاسم فیض الٰہی جو حملہ کے دوران پولس فائرنگ میں مارا گیا، جیل سے رہائی کے بعد تسلسل سے دو مسجدوں میں جاتا رہا ہے۔
وزیر داخلہ کارل نیہامر نے اسی پریس کانفرنس میں کہا کہ پولیس سے اور عدلیہ کو ملزم کے خطرناک ہونے کے بارے میں مکمل معلومات کے باوجود اس کے اس پر نظر نہیں رکھی گئی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران پتا چلا کہ ویانا حملہ آور انسداد دہشت گردی سروسز کے حکام کی زیر نگرانی دو مشکوک افراد کے ساتھ بھی رابطے میں رہا مگر اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اس طرح کی سرگرمیاں سکیورٹی اداروں کے لیے بڑی خامیاں ہیں اور ناقابل قبول غلطیاں ہیں۔
سرکاری طور پر تسلیم شدہ اسلامی مذہبی برادری آسٹریا کے ایک بیان کے مطابق متعلقہ حکام سے مشاورت کے بعد ہم ایک مسجد بند کر رہے ہیں۔