Azerbaijani Student Held in Russian Captivity in Mariupol, Ukraine Describes Tortureتصویر سوشل میڈیا

قیف:(اے یو ایس ) یوکرین کے شہر ماریوپول کے قریب روسی افواج کے قید میں رہنے والے ایک 20 سالہ آذربائیجانی یونیورسٹی کے طالب علم نے بتایا ہے کہ گزشتہ ماہ اسیری کے دوران اس کو تقریباً روزانہ مارا پیٹا جاتا تھا۔بیس سالہ حسین عبدلائیف روسی حملے کے وقت ماریوپول اسٹیٹ یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے۔

انہوں نے وائس آ ف امریکہ آذربائیجان کو بتایا کہ انہیں 17 مارچ سے 12 اپریل تک روسی فوجی اہلکاروں نے ماریوپول کے مغرب میں ایک فوجی چوکی سے اغوا کرنے کے بعد حراست میں رکھا تھا۔طالب علم نے بتایا کہ روسی فوجیوں نے میرے ہاتھ باندھے اور میری جیکٹ سے میرا سر ڈھانپ دیا تاکہ میں کچھ نہ دیکھ سکوں۔ پھر وہ مجھے ٹرک میں ڈال کر جیل لے گئے۔ وہ روسی بولتے تھے۔ عبداللائف نے کہا کہ قید کے دوران انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور یوکرین کا فوجی ہونے کا الزام لگایا گیا۔

انہوں نے بجلی کے جھٹکے (لاٹھی) کا استعمال کیا، اور پھر مجھے مارا پیٹا گیا۔ وہ روسی تھے، اور ان میں آذربائیجانی اور چیچن بھی تھے۔ پہلے انہوں نے بجلی کا جھٹکا دیا، پھر لکڑی کے تختے سے مجھے مارا اور پاو¿ں روند دیا۔ مجھے تقریباً ہر روز مارا پیٹا جاتا تھا۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ کیا میں طالب علم نہیں بلکہ یوکرین کا فوجی ہوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *