Bangladesh opposition demands Sheikh Hasina to resignتصویر سوشل میڈیا

ڈھاکہ: وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کی عوامی لیگ پارٹی کے خلاف چیلنجوں اور الزامات کے لا متناہی سلسلے کے باعث بنگلہ دیش میں سیاسی بحران بتدریج گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ ملک کی مخلوط حزب اختلاف، جس کی قیادت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کر رہی ہے، اس وقت وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر مظاہرے کر رہی ہے۔ الجزیرہ کی خبر کے مطابق بی این پی اس بات پر مصر ہے کہ وزیراعظم حسینہ واجد مستعفی ہو جائیں اور آئندہ انتخابات، جو جنوری 2024 کو ہونے والے ہیں، ایک غیر جانبدار نگران حکومت کے تحت کرایئے جائیں۔

بی این پی کا کہنا ہے کہ موجودہ انتظامیہ کے تحت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔ ایک حالیہ ریلی کے دوران بی این پی کے سیکرٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کے تحت منصفانہ انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔ عالمگیر نے مزید کہا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے نے لوگوں کی کم توڑ دی ہے اور کمزور و متوسط طبقات کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔

بی این پی نے شیخ حسینہ کی قیادت میں حکمراں عوامی لیگ پر 2014 اور 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس سے اپوزیشن میں عدم اعتماد اور عدم اطمینان پیدا گیا ہے۔دوسری جانب ناقدین نے بھی شیخ حسینہ کی حکومت پر آمریت، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور آزادی اظہار رائے اور اختلاف رائے پر پابندی لگانے کا الزام لگایا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ سلامتی دستوں ، خاص طور پر سریع الحرکت بٹالین (آر اے بی) کی مدد سے حزب اختلاف کے ہزاروں کارکنوں کو کی گرفتاری ماورائے عدالت قتل، اور متعدد اپوزیشن رہنماو¿ں اور حامیوں کی گمشدگی کا باعث بن رہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *