اسلام آباد: پولس کے مطابق صوبہ پنجاب کے خوشاب ضلع کی قائد آباد تحصیل میں نیشنل بینک آف پاکستان کے منیجر ملک عمران حنیف کو بینک کے ایک سیکورٹی گارڈ نے مبینہ توہین رسالت پر اپنی سرکاری رائفل سے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ ملک عمران کو شدید زخمی حالت میں ایک مقامی اسپتال لے جایا گیا لیکن حالت بگڑنے پر انہیں لاہور کے فوجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموںکی تاب نہ لا کر چل بسے۔
خوشاب ڈسٹرکٹ پولس افسر ریٹائرڈ کیپٹن طارق ولایت نے ڈان کو بتایا کہ قتل کا محرک ابھی بتادینا قبل از وقت ہوگا۔ لیکن اس امر کی انہوں نے تصدیق کر دی کہ واردات کے بعد گرفتار کیے جانے والے سیکورٹی گارڈ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے حنیف کو توہین رسالت پر قتل کیا ہے۔
ولایت نے مزید کہا کہ واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں اور ابتدائی تحقیقات سے علم ہوا ہے کہ کچھ عرصہ سے گارڈ اور منیجر میں ٹھنی ہوئی تھی ۔ گارڈ کو چند ماہ پہلے ملازمت سے نکالا جا چکا تھا لیکن بعد میں اسے بحال کر دیا گیا تھا۔ اور چند روز پہلے اس کی حنیف سے کافی کہا سنی ہو گئی تھی۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے پولس ذرائع نے گارڈ کے اس دعوے پر کہ حنیف توہین رسالت کا مرتکب ہوا تھا ،شکوک و شبہات ظاہر کیے ہیں ۔اور ان کا خیال ہے کہ گارڈ نے ذا تی عداوت و رنجش میں یہ قتل کیا ہے۔ابھی تک اس واردارت کی کوئی ٰف آئی آر درج نہیں کرائی گئی ہے۔
پولس ے کہا کہ مقتول کے لواحقین کی جانب سے شکایت کیے جانے پر ایف آئی آر لکھی جائے گی۔ویڈیو میں دکھایا گیا ہے وہاں ایک ہجوم جمع ہو گیا جو گارڈ کو مبارک باد دے رہا ہے جس کے بعد گارڈ اور ہجوم نعرے لگاتے ہوئے جارہا ہے۔جس کے بعد ایک مذہبی گروپ کے رہنما بھی وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے قائد آباد رتھانے کی چھت سے قاتل کے حامیوں کو خطاب کرنا شروع کر دیا۔
پولس فورس کو قریب ہی اس پورے منظر کی ویڈیوگرافی کرتے دیکھا گیا۔ ایک دوسری ویڈیو میں مقتول کے رشتہ داروں کو یہ کہتے سنا گیا کہ ہم مسلمان ہیں اور حنیف کبھی توہین رسالت کا مرتکب نہیں ہو سکتا ۔ہم مسلمان ہیں احمدی نہیں ۔
