Biden and Putin praise Geneva summit talks but discord remainsتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن:(اے یو ایس)امریکہ کے صدر بائیڈن اور روس کے صدر ولادمیر پوتین نے جنیوا میں دو طرفہ مذاکرات کی تعریف تو کی لیکن 2018کے بعد سے پہلی ایسی ملاقات میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی۔ امریکی صدر نے کہا کہ عدم اتفاق کی باتیں ہوئی لیکن کسی قسم کی مبالغہ آرائی سے کام نہیں لیا گیا تاہم یہ ضرور کہا کہ روسی صدر ایک نئی سرد جنگ نہیں چاہتے۔ پوتین نے کہا کہ امریکی صدر بائیڈن تجربہ کار شخصیت ہین اور دونوں نے ہم آہنگی و ہم خیالی کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کم و بیش 3گھنٹے چلے جو کہ مقررہ وقت سے کم مدت ہے۔

دونوں رہنماؤں نے جوہری اسلحہ کنٹرول پر مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ ان دونوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک دوسرے کے دارالخلافہ میں اپنے سفراءواپس بھیج دیں گے، واضح ہو کہ امریکہ کے اس الزام کے بعد کہ روس نے 2020کے امریکہ کے صدارتی انتخابات گڑ بڑ کی تھی،مارچ میں مشاورت کے لیے اپنے سفیر واپس بلا لیے تھے۔یہ حالیہ مذاکرات در اصل دنیا کے دو کلیدی اور حریف ملکوں کے سربراہوں کے درمیان صدر بائیڈن کے اولین سمندر پار دورے کا اختتام کا اعلان ہیں ۔بائیڈن نے بدھ کے روز امریکہ کے صدر کی حیثیت سے پہلی بار روسی لیڈر سے ملاقات کی ۔ بند دروازوں کے پیچھے جاری رہنے والے مذاکرات میں میں دونوں صدور کے معاونین بھی موجود تھے۔اس بات چیت میں کیا ہوا ؟ یہ واضح نہیں ہے۔ امریکہ اور روس دونوں یہ تسلیم کرتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے تعلقات تاریخ کی کم ترین سطح پر ہیں اور دونوں فریق اس بات چیت سے کسی بامعنی اتفاق رائے پر پہنچنے کے لئے بھی پر امید نہیں تھے ۔

تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق، دونوں رہنما اپنے اپنے اہداف لے کر بات چیت کی میز پر ملاقات کے لیے آئے تھے۔اس بات چیت سے قبل بائیڈن نے اپنے ایک ہفتے پر محیط دورے میں یورپی رہنماو¿ں سے امریکہ کے تعلقات بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اس بارے میں بھی بات چیت کی کہ حریف ملکوں روس اور چین کے چیلنجز کا مقابلہ مل کرنا ہو گا۔جنیوا پہنچنے پر ایک صحافی نے بدھ کے مذاکرات کے متعلق بائیڈن سے پوچھا کہ کیا وہ اس کے لیے تیار ہیں؟ ان کا جواب تھا میں ہمیشہ تیار رہتا ہوں۔اس سے قبل امریکہ اور 27 اقوام کے بلاک یورپی یونین کے درمیان ٹرانس اٹلانٹک پارٹنرشپ کے تحت روس کے بارے میں ایک اعلیٰ سطحی بات چیت پر اس بارے میں اتفاق ہو گیا کہ اس میں کیا سوالات اٹھائے جائیں گے۔ جنیوا روانہ ہونے والے تھے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *