واشنگٹن: (اے یو ایس) کانگریس نے نومبر 2020 میں امریکہ کا صدارتی انتخاب جیتنے والے جو بائیڈن کی جیت کی باقاعدہ توثیق کر دی ۔ اس سے قبل جب بائیڈن کی کامیابی کی باقاعدہ توثیق کرنے کے لیے کیپیٹل ہل میں قانون ساز ووٹ ماری کر رہے تھے تو ٹرمپ حامیوں نے کیپٹل ہل پر دھاوا بول کر وہاں زبردست تشدد برپا کیا تھا۔توثیق کے لیے کانگریس کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرنے والے نائب صدر مائیک پینس نے بائیڈن کی جیت کا باقاعدہ اعلان کیا۔
قبل ازیں بائیڈن نے اپنی کامیابی کی توثیق کے لیے منعقد ہونے والے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس پر صدر ٹرمپ کے حامیوں کا دھاوا بولنے کے عمل کو ’بغاوت‘ قرار دیا ہے۔جو بائیڈن نے سبکدوش ہونے والے صدر ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ آگے بڑھیں اور تشدد کو مسترد کر دیں۔ اس بیان کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے جنھوں نے پہلے مظاہرین کو کانگریس کی جانب جانے کو کہا تھا، مظاہرین سے کہا کہ وہ ’گھر چلے جائیں۔‘بدھ کو کیپیٹل ہل پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران ایک خاتون ہلاک ہوئی ہے جبکہ پولیس نے 13 افراد کو حراست میں لینے کے بعد واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
آخری اطلاعات کے مطابق کیپیٹل ہل کی عمارت کو مظاہرین سے خالی کروا کے محفوظ بنا لیا گیا ہے اور اب وہاں 2700 سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کانگریس کا مشترکہ اجلاس ملتوی کرنا پڑا تھا جو اب دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔اس ہنگامہ آرائی کے دوران مظاہرین پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے یو ایس کیپیٹل کی عمارت میں داخل ہو گئے تھے جہاں وہ ٹرمپ کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے صدارتی انتخاب کے نتائج کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے رہے۔اس دوران ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر میں امریکی کانگریس کے اراکین کو اپنی نشستوں کے نیچے پناہ لیتے اور آنسو گیس سے بچنے کے لیے گیس ماسک پہنتے دیکھا گیا۔ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کانگریس کا مشترکہ اجلاس ملتوی کرنا پڑا تھا جو اب دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔
ریاست ڈیلاویئر کے شہر ولمنگٹن سے اپنے پیغام میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ میں جمہوریت پر وہ حملہ ہوا ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں صدر ٹرمپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ قومی ٹی وی پر آئیں اور اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے آئین کا تحفظ کریں۔‘جو بائیڈن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’کیپیٹل میں گھس جانا، کھڑکیاں توڑنا، امریکی سینیٹ کے دفاتر پر قبضہ کرنا اور منتخب اراکین کے لیے خطرہ بننا، احتجاج نہیں، یہ بغاوت ہے۔‘جو بائیڈن کے اس پیغام کے بعد ٹوئٹر پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر صدارتی انتخاب ’چوری‘ کیے جانے کا الزام دہراتے ہوئے کیپیٹل ہل کے اندر اور باہر موجود اپنے حامی مظاہرین سے مطالبہ کیا کہ وہ اب اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔اپنے ویڈیو پیغام میں صدر ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے کہا کہ ’مجھے معلوم ہے آپ تکلیف میں ہیں۔ مجھے معلوم ہے آپ کو دکھ ہوا ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’ہم سے الیکشن چرایا گیا ہے۔ یہ ہر کوئی جانتا ہے، خاص طور پر دوسری جانب والے لیکن اب آپ کو گھر جانا ہو گا۔‘انھوں نے انتخابی مہم کے اس نعرے کو دہرایا کہ ’ہمیں امن حاصل کرنا ہو گا، ہمیں آئین اور قانون نافذ کرنا ہو گا۔‘
ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کے اس پیغام کو تنبیہ کے ساتھ جاری کیا اور اسے ری ٹویٹ ہونے سے بھی روک دیا۔ کیپٹل پر حملہ سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاو¿س کے باہر ’امریکہ بچاو¿ ریلی‘ سے خطاب کرتے ہوئے اپنے حامیوں پر زور دیا تھا کہ وہ کیپیٹل کا رخ کریں۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’ہمارے ملک نے بہت سہہ لیا، اب مزید سہا نہیں جائے گا۔‘کانگریس کے اس مشترکہ اجلاس کی صدارت نائب صدر مائیک پینس کر رہے تھے۔ انھوں نے اس سے پہلے صدر ٹرمپ کی اس درخواست کو رد کر دیا تھا کہ وہ جو بائیڈن کی بطور صدر سرٹیفیکیشن کو بلاک کر دیں۔کیپیٹل ہل کے اندر کے مناظر میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کچھ مظاہرین مسلح تھے اور وہ کانگریس کی عمارت کے اندر دندناتے پھر رہے تھے۔واشنگٹن پولیس کے حکام کے مطابق کچھ مظاہرین نے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے باڈی آرمرز پہن رکھے تھے اور وہ پولیس کے ساتھ پرتشدد ہنگامہ آرائی کرنے میں مصروف دکھائی دیے۔
واشنگٹن میٹ پولیس کے سربراہ رابرٹ کونٹی کے مطابق ’وہ نعرے بازی کرتے ہوئے عمارت میں گھسے۔ وہ ’یہ لوگ کہاں ہیں؟‘ اور ’ہمیں ٹرمپ چاہیے‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔بعض مظاہرین سینیٹ کے چیمبر میں گھس گئے جس کے باعث پولیس کو ان پر اسلحہ تاننا پڑا جبکہ کیپیٹل ہل میں داخلے کی کوشش کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے ۔ایک شخص اس دوران سینیٹ ڈائس پر چڑھ گیا اور چلانے لگا ’ٹرمپ نے الیکشن جیت لیا ہے۔‘ ایک اور شخص کو سپیکر نینسی پلوسی کے دفتر میں میز پر ٹانگ رکھے دیکھا گیا۔اسی ہنگامہ آرائی کے دوران ایک خاتون کے گولی لگنے سے زخمی ہونے کی بھی خبر سامنے آئی اور بعدازاں حکام نے ان کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔ تاحال ہلاک ہونے والی خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ہنگامہ آرائی کے دوران نو منتخب نائب صدر کملا ہیرس سمیت کانگریس کے ارکان میں سے کچھ کو عمارت سے باہر چلے جانے یا پھر جہاں وہ موجود ہیں وہیں رہنے کی ہدایات بھی دی گئیں۔
ایلن لوریا جو کہ قانون ساز ہیں نے سماجی رابطوں کی ویب سایٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ مجھے اپنا دفتر چھوڑ کر آنا پڑا کیونکہ باہر پائپ بم کی موجودگی کی اطلاعات تھیں۔ صدر کے حامی کیپیٹل کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے میں نے متعدد بار ایسی آواز سنی جیسے بندوق چلائی جا رہی ہو۔صحافی اولیویا بیورز بھی وہیں موجود ہیں انھوں نے ٹوئٹ میں ماسک کی تصویر اپ لوڈ کی اور لکھا کہ اب ہمیں یہ دیے گئے ہیں۔اس ہنگامہ آرائی کو روکنے میں پولیس کی مدد کے لیے نیشنل گارڈز، ایف بی آئی کے ایجنٹوں اور امریکی سیکرٹ سروس کے اہلکاروں کی مدد بھی لی گئی۔کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی ہنگامہ آرائی کے بعد سارجنٹ ایٹ آرمز نے اعلان کیا کہ کیپیٹل کی عمارت کو محفوظ بنا لیا گیا ہے۔