واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو کہا کہ دنیا بھر میں مسلمان تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مسلم کمیونٹی امریکہ کو روز بروز مضبوط تر بنا رہی ہے، حالانکہ وہ خود معاشرے میں حقیقی چیلنجز اور خطرات کا سامنا کررہے ہیں۔ بائیڈن نے یہ بات وائٹ ہاو¿س میں عید الفطر کے موقع پر کہی۔ بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے پہلی بار ایک مسلمان کو بین الاقوامی مذہبی آزادی کے قونصل خانے کے انچارج کے عہدے پر تعینات کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کیونکہ آج پوری دنیا میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہت سے مسلمان تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں۔ کسی کو بھی ان کے مذہبی عقائد کی وجہ سے ستایا نہیں جانا چاہیے۔
اس پروگرام میں خاتون اول جل بائیڈن، مسجد کے امام محمد ڈاکٹر طالب ایم شریف اور پاکستانی گلوکار اور موسیقار عروج آفتاب نے بھی شرکت کی۔ بائیڈن نے کہا کہ آج ہم ان تمام لوگوں کو یاد کرتے ہیں جو اس مقدس دن کو منانے سے قاصر ہیں، ان میں اویغور، روہنگیا کمیونٹی کے وہ لوگ بھی شامل ہیں جو قحط، تشدد، تنازعات اور بیماری کا شکار ہیں۔ انہوں نے دنیا سے امید اور پیشرفت کی علامتوں کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا، بشمول جنگ بندی جس نے یمن میں لوگوں کو چھ سالوں میں پہلی بار امن کے ساتھ رمضان اور عید منانے کا موقع ملا ہے۔
بائیڈن نے کہا لیکن ساتھ ہی ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ بیرون ملک اور یہاں اندرون ملک بہت زیادہ کام کرنا باقی ہے۔مسلمان ہمارے ملک کو روز بروز مضبوط بناتے ہیں، حالانکہ انہیں ابھی بھی ہمارے معاشرے کے لیے حقیقی چیلنجز اور خطرات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے، بشمول ٹارگٹڈ تشدد اور ‘اسلامو فوبیا’ (اسلام کا خوف)۔ تقریب کے بعد ایک ٹویٹ میں، بائیڈن نے کہا جِل اور میں دنیا بھر میں تہوار منانے والے تمام لوگوں کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ عید مبارک ۔ادھر امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے بھی عوام کو عید کی مبارکباد دی۔ انہوں نے ٹویٹ کیا، ڈگلس اور میں عید الفطر منانے والے تمام لوگوں کو اپنی پرتپاک خواہشات پیش کرتے ہیں۔ عید مبارک۔ واضح ہو کہ ہیرس کے شوہر کا نام ڈگلس ایمہوف ہے۔
