واشنگٹن: (اے یو ایس)امریکہ کے صدر جو بائیڈن اسرائیی وزیر اعظم بنجامن نتین یاہو سے ٹیلی فونی گفتگو کے بعد کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے دوران گفتگو امید ظاہر کی کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تشدد جلد یا بدیر ختم ہو جائے گا۔بائیڈن نے یہ باتیں وائٹ ہاو¿س میں میڈیا کے نمائندں سے بات کرتے ہوئے کہیں۔قبل ازیںامریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے پر امریکہ دو ریاستی حل کے موقف پر قائم ہے، لیکن خطے میں جاری تشدد ہمیں اس مقصد سے مزید دور کر رہا ہے۔
بدھ کے روز بین الاقوامی مذہبی آزادیوں سے متعلق سال 2020 کی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے اجرا کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے معاون نائب وزیر خارجہ ہیڈی امر سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر خطے میں اسرائیلی اور فلسطینی رہنماو¿ں سے ملاقاتیں کریں۔ اور “میری طرف سے اور صدر جو بائیڈن کی جانب سے ا±ن پر تشدد کے خاتمے کے لئے زور دیں”۔ ان کا کہنا تھاکہ ہماری توجہ اسی پر مرکوز ہے۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ خارجہ، وائٹ ہاو¿س، سینئر امریکی عہدیدار اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور علاقے میں اپنے دیگر شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں تا کہ کشیدگی کم کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آگے بڑھنے کیلئے سب سے اہم بات وہاں تشدد میں کمی لانا ہے اور کشیدگی کم کرنا ہے، اور ہم سب یہی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر سے بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے خود اسرائیل کے وزیر خارجہ اشکے نازی سے بات کی ہے۔
نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین بھی بات چیت کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی انتظامیہ تمام فریقوں سے بات کر رہی ہے، جن میں فلسطینی بھی شامل ہیں اور یہ بات چیت جاری رہے گی۔لیکن اہم ترین بات وہاں تمام فریقوں کی جانب سے تشدد ختم کرنا، اورکشیدگی کم کرکے امن قائم کرنا ہے۔اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ہم اسرائیل کی جانب سے اس کے جائز دفاع کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔۔امریکہ پہلے بھی راکٹ حملوں کی مذمت کرچکا ہے اور ایک بار پھر سخت ترین الفاظ میں ان کی مذمت کرتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایک بات بہت واضح ہے، اور وہ یہ کہ اسرائیل کو حق ہے کہ وہ اپنا دفاع کرے اور فلسطینیوں کو حق ہے کہ وہ تحفظ اور سلامتی کے احساس کے ساتھ زندگی گزاریں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل، مغربی کنارے اور غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر انہیں گہری تشویش ہے۔ گزشتہ رات کی جو تصاویر سامنے آئی ہیں وہ دہلا دینے والی ہیں اور، بقول بلنکن، عام شہریوں کی جانوں کا زیاں ایک المیہ ہے۔اے پی کے مطابق، فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان بدھ کو مسلسل تیسرے روز لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
مذہبی آزادیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مذہبی آزادی ایک انسانی حق ہے اور ہر انسانی حق کی طرح یہ آفاقی حق، عالمی ڈیکلیریشن آف ہیومن رائیٹس اور امریکی آئین کی پہلی ترمیم میں درج ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ کسی بھی مستحکم اور آزاد معاشرے کیلئے مذہبی آزادی ناگزیر ہے۔ انہوں نے مذہبی آزادیوں سے متعلق رپورٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں بہت سے انسانوں کو ان کا یہ حق نہیں مل رہا۔چین میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے، امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہاں عمومی سطح پر مذہبی اظہار کو غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔ چین میں ایغور مسلمانوں اور دیگر مذہبی اور نسلی اقلیتوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔چین کے صوبے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کو وسیع پیمانے پر حراست میں لینے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی طرح تبتی اور بودھ مذہب کے پیروکاروں، فالون گوم اور عیسائیوں پر بھی جبر جاری ہے۔بلنکن کا کہنا تھا کہ ہم اس پر آواز اٹھاتے رہیں گے کیونکہ ہمیں اس پر بات کرنی چاہئیے۔ ان کاکہنا تھا کہ امریکہ پابندیوں کے معاملے پر، متاثرین کیلئے انصاف کی فراہمی اور جوابدہی کے معاملے پر جہاں تک ممکن ہوا ، اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔