واشنگٹن:(اے یو ایس) امریکہ کی مختلف ریاستوں میں جہاں شہریوں کو کرونا ویکسین لگانے کا سلسلہ جاری ہے وہیں اہم شخصیات اور سیاست دانوں کو بھی کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔
نو منتخب صدر جو بائیڈن کی ٹرانزیشن ٹیم کے مطابق بائیڈن کو اگلے ہفتے کرونا ویکسین لگائی جائے گی۔امریکی حکام اس کوشش میں ہیں کہ اہم شخصیات اور سیاست دانوں کو ویکسین لگا کر اس پر عوام کے تحفظات د±ور کیے جائیں۔وائٹ ہؤس کی جانب سے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس کو جمعے کو ویکسین لگائی جائے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ بائیڈن اور پینس کو اس لیے پہلے ویکسین لگائی جائے گی تاکہ اس ویکسین کے مو?ثر اور مضر اثرات سے پاک ہونے سے متعلق عوامی تحفظات کو د±ور کیا جا سکے۔بدھ کو ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ وہ ویکسین لگوانے کے لیے لائن نہیں توڑنا چاہتے بلکہ اسے جلد لگوانے کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو اس کی افادیت اور اس کے محفوظ ہونے کا ادراک ہو سکے۔
خیال رہے کہ 78 سالہ بائیڈن کرونا وائرس کے ‘ہائی رسک’ مریضوں کی کیٹیگری میں ا?تے ہیں جس کے وبا کی لپیٹ میں آنے کے امکانات زیادہ ہیں۔نو منتخب صدر نے گزشتہ ماہ انتخابات میں کامیابی کے بعد کرونا وبا کے مقابلے کو اپنی پہلی ترجیح قرار دیا تھا۔ بائیڈن نے اس ضمن میں ٹاسک فورس کے قیام کے علاوہ تمام شہریوں کو ماسک پہننے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی تھی۔
خیال رہے کہ امریکہ میں اس مہلک وبا کے باعث اب تک تین لاکھ چار ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور یومیہ کیسز کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ادھر وائٹ ہاو¿س کے مطابق صدر ٹرمپ کو کرونا ویکسین اس وقت لگائی جائے گی جب ا±ن کے معالج سمجھیں گے کہ یہ بہترین وقت ہے۔ خیال رہے کہ صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ کرونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔
ابتداً امریکہ میں کرونا ویکسین طبی عملے، فرنٹ لائن ورکرز، نرسز اور نرسنگ ہوم میں مقیم معمر افراد کو ترجیحی بنیادوں پر لگائی جا رہی ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام تک ویکسین کی 29 لاکھ مزید خوراکیں موصول ہو جائیں گی۔
خیال رہے کہ امریکہ میں امریکی دوا ساز کمپنی ‘فائزر’ اور جرمن کمپنی ‘بائیو این ٹیک’ کی تیار کردہ ویکسین شیریوں کو لگانے کی منظوری دی گئی تھی جس کے بعد ملک بھر میں اس کی ترسیل کا عمل جاری ہے۔