واشنگٹن :امریکہ کے شہر واشنگٹن میں کپیٹل ہل میں ٹرمپ کے حامیوں اور پولیس جھڑپوں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں کے احتجاج کے باوجود ٹرمپ کے حامی کس طرح رکاوٹیں توڑ رہے ہیں اور پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہورہے ہیں۔ میڈیا پر وائرل ہورہی تصویروں میں ترنگا بھی دکھائی دے رہا ہے۔ تشدد کے دوران ترنگا لہرائے جانے کی ویڈیو اور تصویر کے بعد کئی سوالات اٹھا ئے جا رہے ہیں۔
ہندوستانی سیاستداں بی جے پی لیڈر ورون گاندھی نے بھی ٹویٹر پر اس ویڈیو کے بارے میں پوچھا ہے کہ یہاں ہندوستانی پرچم کیوں؟ یہ ان کی اپنی لڑائی ہے ، ہم اسکا نہیں بنیں گے۔اس واقعے کے بعد تقریبا 52 مظاہرین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ اس پرتشدد واقعے کے پیش نظر واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ اس تشدد کے پیش نظر واشنگٹن میں پولیس کی ایک بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
اس تشدد کے بعد ٹرمپ کے دو معاونین نے بھی اپنے عہدوں سے استعفی ٰ دے دیا ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل مظاہروں کی تصاویر وںمیں ترنگابھی دکھائی دے رہا ہے۔ اگرچہ اس تصویر کی سچائی کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے ، لیکن اس تصویر کے منظر عام پر آنے کے بعد تشدد کے دوران ہندوستانی جھنڈے کے لہرائے جانے کے بارے میں سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
واضح ہو کہ بدھ کے روز جس وقت کانگرس کے اراکین الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی گنتی کر رہے تھے اس دوران بڑی تعداد میں ٹرمپ کے حمایتی سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ تصادم کر تے ہوئے کیپٹل ہل میں داخل ہوگئے۔ پولیس کو ان مظاہرین کو قابو کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان حالات میں ایوان نمائندگان اور سینیٹ اور پورا دارالحکومت سیل کردیا گیا۔
نائب صدر مائک پینس اور قانون سازوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ مظاہرین کے حملے میں چار افراد ہلاک اور متعدد اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ براک اوبامہ اورجارج ڈبلیو بش سمیت تمام بقید حیات سابق امریکی صدور اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے واقعہ کی مذمت کی ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے اس واقعہ کو امریکہ کے لئے شرمناک قرار دیا ہے۔
وزیراعظم مودی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں امریکہ میں پرتشدد جھڑپوں کی خبروں پر بہت دکھ ہے۔اقتدار کی منتقلی انتہائی پرسکون اور خوشگوار ماحول میں مکمل کی جانی چاہئے۔ جمہوریت میں اس طرح کے واقعات کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ اوبامہ نے اپنے بیان میں کہا کہ آنے والا وقت ہمیشہ اس دن کو یاد رکھے گا کہ کس طرح برسر اقتدار صدر نے جھوٹ بول کر انتخابی نتائج کو جھوٹا قرار دیا ۔