نئی دہلی: بی جے پی کے قومی ترجمان آر پی سنگھ نے کانگرس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کانگرس لیڈروں کی پاکستان محبت تجسس کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب کے انچارج اور اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت نے اپنی پاکستانی محبت کو ظاہر کرتے ہوئے پاکستانی فوجی سربراہ قمر باجوہ کو پنجابی بھائی اور نوجوت سنگھ سدھو کا دوست بتایا۔ اس سے پہلے بھی کئی سینئر کانگرس لیڈر ایسے بیانات دے کر پاکستان سے اپنی محبت کا اظہار کر چکے ہیں
۔ آر پی سنگھ نے کہا کہ کانگرس کے سینئر لیڈر منی شنکر ایر 2015 میں پاکستان گئے تھے اور وہاں کہا تھا کہ اگر پاکستان ہندوستان کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنا چاہتا ہے تو مودی حکومت کو ہٹانا ہو گا اور کانگرس کی حکومت کو لاناہو گا۔ جموں و کشمیر حریت علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کی موت کے بعد ، پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان میں ایک دن قومی سوگ کا اعلان کیا۔ کانگرس نے پاکستان کے اس اقدام پر خوشی کا اظہار کیا اور اپنی پاکستانی محبت کا اظہار کیا۔
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ہٹانے پر کانگرس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا تھاکہ حکومت نے یکطرفہ فیصلہ لیا ہے ، جس سے قومی سلامتی کو خطرہ ہے۔ یہ کہہ کر راہل گاندھی پاکستان میں ہیرو بن گئے۔ موجودہ پنجاب پردیش کانگرس کمیٹی کے صدر نوجوت سنگھ سدھو کے مشیر مالویندر سنگھ نے اپنی فیس بک پوسٹ پر کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ حصہ تسلیم ہی نہیں کیا۔ دوسری جانب سدھو کے دوسرے مشیر پیارے لال نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں کوئی تبصرہ نہ کرو ، یہ پنجاب کے مفاد کے خلاف ہے ، کانگرس ہائی کمان ان متنازعہ تبصروں پر خاموش ہے۔
نوجوت سنگھ سدھو کھلے اسٹیج سے عوامی سطح پر نعرہ تکبیر اللہ ہو اکبر لگاتے ہیں۔ ایک خاص طبقے کی ووٹ کو متحرک کرنے کی خواہش نے ان کی اپنی سیاست کو پاتال میں دھکیل دیا ہے۔ آر پی سنگھ نے کہا کہ مذکورہ بالا مقدمات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کے خلاف مہم چلانے کے لیے کانگرس پارٹی اور پاکستان کے درمیان کوئی خفیہ اتحا د تو نہیں ہے۔پنجاب پردیش کانگرس کے موجودہ سپہ سالار نوجوت سنگھ سدھو نے اگست 2018 میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں پاکستانی آرمی چیف قمر باجوہ کو گلے لگا کر خوشی کا اظہار کیا تھااور پاکستان کے مقامی میڈیا میں بیان دیا کہ وہاں پلوامہ حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے ۔
بھارت واپسی پر کانگرس کے سینئر لیڈر ششی تھرور ، رندیپ سرجے والا ، کپل سبل نے سدھو کی پیٹھ تھپتھپائی تھی۔ پنجاب کے اس وقت کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے برہمی کا اظہار کیا تو سدھو نے کپتان کو سخت جواب دیا کہ میرے کپتان راہل گاندھی ہیں اور میں صرف راہل گاندھی کے کہنے پر پاکستان گیا تھا۔
