اسٹاک ہوم: (اے یو ایس) سویڈن کی ویب سائٹ’ نارڈک مانیٹر‘کی جانب سے ہفتے کے روز جاری ایک رپورٹ میں ترکی کی انٹیلی جنس کی سرگرمیوں سے متعلق اِفشا دستاویزات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترکی کے بعض عسکری گوداموں میں ہونے والے دھماکے حادثاتی نہیں تھے بلکہ ا±ن ہتھیاروں کے آثار مٹانے کے لیے دانستہ کیے گئے تھے جو صدر رجب طیب اردوغان کی حکومت نے داعش کو دیا تھا ۔
ترکی میں فوجداری کی اعلیٰ عدالت کی فائلوں سے اِفشا ہونے والی عسکری انٹیلی جنس دستاویزات میں انقرہ میں حکمراں جماعت کی طرف سے گذشتہ برسوں کے دوران دہشت گرد شدت پسند تنظیم (داعش) کے لیے سپورٹ کا انکشاف ہوا ہے۔ دستاویزات سے واضح ہوتا ہے کہ ہتھیاروں کے گوداموں میں ہونے والے کئی دھماکے اس لیے کیے گئے تا کہ داعش تنظیم کو مختلف نوعیت کا اسلحہ فراہم کرنے میں ترکی کی حکمراں جماعت کے ملوث ہونے کے شواہد مٹائے جا سکیں۔ یہ بات انٹیلی جنس کے مرکز کے سربراہ میجر احمد اوزجان کی عدالت کے سامنے گواہی میں بتائی گئی تھی۔
مذکورہ سویڈش ویب سائٹ پر جاری دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھماکوں کا نشانہ بنائے جانے والے گودام ترکی کے شہر افیون، اورفا اور قبرص کے شمال میں ترکی کے زیر کنٹرول اراضی میں واقع ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایردوآن حکومت کی جانب سے داعش کو اسلحے کی فراہمی کوئی راز نہیں رہا۔ ستمبر 2014ءمیں ترکی کے اخبار تارفنے بتایا تھا کہ داعش کے اسلحے کے ذخیروں میں ایسا عسکری سامان بھی ملا جس پر سرکاری طور پر ترکی میں تیار کیے جانے کی علامت موجود تھی۔ اس کے نتیجے میں اکبار کو بند کر دیا گیا اور اس کے ایڈیٹر انچیف کو گرفتار کر لیا گیا۔
رپورٹ میں دیگر تفصیلات کے حوالے سے باور کرایا گیا کہ داعش کی جانب سے ترک اسلحہ اور گولہ بارود کا استعمال ،،، ستمبر 2014 میں اس وقت ترکی کے وزیر دفاع عصمت یلماز کے سامنے پیش کیے گئے ایک سوال کا حصہ بھی تھا۔ یہ سوال رکن پارلیمنٹ لطفو تورکان نے پیش کیا تھا تاہم وزیر دفاع نے اس الزام کی تردید کر دی تھی۔اسی طرح 2013 میں ترکی میں القاعدہ کے نیٹ ورک کے حوالے سے ایک فوجداری تحقیق کا آغاز کیا گیا۔ اس دوران یہ انکشاف ہوا کہ دہشت گردوں نے سارین گیس تیار کرنے کے واسطے مطلوب اجزا ترکی سے حاصل کیے تھے۔