لندن: یوکے کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ونے والے ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کے ہاتھ برطانوی فوجیوں کے خون سے رنگے ہوئے تھے۔
بدھ کے روز ایوان نمائندگان کے ہفتہ واری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جانسن امریکہ ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی میں امریکہ کی حمایت کی اور کھل کر اس کی موافقت میں خیالات کا اظہار کیا۔جانسن نے کہا کہ ایران نے عراق میں جن فوجی اڈوں کو نشانہ بنا کر میزائل حملے کیے ان میں برطانیہ کاکوئی فوجی زخمی نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یو کے خطہ میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے جو بھی ممکن ہو سکے گا کرے گا۔انہوں نے پارلیمنٹ سے مزید کہا کہ ایران کو اب دوبارہ ایسے خطرناک اور عاقبت نااندیش حملے نہیںکرنے چاہئیں۔بلکہ اسے اس کے بجائے فوری طور پر کشیدگی میں کمی لانے کا عمل کرنا چاہئے۔
جانسن نے،جنہیں بڑھتے بحران سے نمٹنے کے لیے جزائر غرب الہند میں تعطیلات گذارنا ترک نہ کرنے پر ہدف تنقید بنایا جارہا تھا،کہا کہ یو کے حالات کو معمول پر لانے کے لیے زبردست مساعی کر رہا ہے۔
جانسن نے الزام لگایا کہ جنرل سلیمانی یمن کی ایران حمایت یافتہ حوثی تحریک اور حزب اللہ کو مسلح کر رہے تھے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سلیمانی شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کی حمایت کرتے تھے اور برطانوی فوجیوں پر حملوں میں انہی کا دماغ کار فرما تھا۔
لیبر پارٹی کے رہنما جرمی کاربن نے جانسن سے ایک غیر ملکی علاقہ میں کسی کو ہلاک کرنے کا آئینی جواز پوچھا اور کہا کہ سلیمانی کو قتل کرنے کے امریکی اقدام کی حکومت برطانیہ کی جانب سے مذمت کی جانی چاہئے۔
جس پر جانسن نے کہا کہ اس ہلاکت کی قانونی حیثیت طے کرنا یو کے کی ذمہ داری نہین ہے کیونکہ یہ قتل ہم نے نہیں کیا۔