لندن :(اے یو ایس ) برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ ان کا ملک افغان طالبان کی باتوں پر نہیں بلکہ ان کے “اقدامات” پر فیصلہ کرے گا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تحریک طالبان کے حوالے سے متفقہ موقف اختیار کرے۔جانسن نے برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ ان کا ملک ان افغان باشندوں کی مدد کرے گا، جنہیں برطانیہ منتقل کیا گیا تھا تاکہ وہ نئی زندگی شروع کرسکیں۔ انہیں مستقل رہائش، یونیورسٹیوں کو گرانٹ اور برطانوی اسکولوں میں ان کے لیے جگہیں فراہم کرنے کے لیے کام فراہم کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ نے کابل سے 15ہزار لوگوں کو بحفاظت نکالنے میں مدد دی اور 36 دیگرممالک کو افغانستان سے ایئرلفٹ کے ذریعے انخلا کی کارروائیوں میں مدد دی۔بورس جانسن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کابل میں نئی حکومت طالبان بین الاقوامی شناخت اور منجمد اربوں ڈالر تک رسائی چاہتی ہے۔ ہم اور ہمارے دوست افغانستان کو دہشت گردی کا محفوظ ٹھکانہ بننے سے بچانے میں ان کی مدد کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ عالمی برادری افغانستان سے انخلا میں لوگوں کی مدد کرے، انسانی حقوق کا احترام یقینی بنائے اور ملک کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ میں تبدیل ہونے ے روکے۔ اس لیے میں نے ایک نیا ’جی سیون ‘ سربراہ اجلاس طلب کیا تاکہ ہم ایک وڑن پر متحد ہوں “۔
خیال رہے کہ امریکا اس سے قبل افغانستان کے مرکزی بینک کے تقریبا 9.5 ارب ڈالر منجمد کر چکا ہے۔ ملک میں نقد رقم لانے والی پروازیں معطل ہیں۔ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے ہنگامی ذخائر میں 450 ملین ڈالر تک رسائی روک دی ہے۔جانسن نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک افغان عوام کی مدد کے لیے طالبان کے خلاف تمام اثر و رسوخ اور معاشی کارڈ استعمال کرے گا اور پوری دنیا سے تحریک طالبان پر اجتماعی موقف اپنانے کا مطالبہ کرے گا۔