لندن: برطانیہ کی ایک عدالت نے سابق برطانوی پاکستانی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیر احمد کو بچوں سے جنسی زیادتی کے مقدمے میں مجرم قرار دیا ہے۔ ڈان اخبار نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق شیفیلڈ کراو¿ن کورٹ نے 1970 کی دہائی کے جنسی جرائم کے مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے بدھ کے روز لارڈ احمد کو 14 سال سے کم عمر کے ایک لڑکے پر سنگین جنسی حملے اور ایک لڑکی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کا مجرم قرار دیا، معاملہ اس وقت کا ہے جب نذیر احمد نوعمر تھے۔جج مسٹر جسٹس لیوینڈر اس معاملے میں لارڈ نذیر احمد کو بعد میں سزا سنائیں گے۔ لارڈ نذیر احمد نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ الزامات بد نیتی پر مبنی اور فرضی ہیں۔ 2020 میں برطانیہ کے ہاو¿س آف لارڈز کے رکن لارڈ نذیر احمد نے پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی رکنیت چھوڑ دی تھی۔ انہوں نے اپنی برطرفی سے پہلے اپنا عہدہ چھوڑ دیا جب ایک خاتون نے ان پر جنسی زیادتی کا الزام لگایا تھا۔
برطانیہ کے ہاو¿س آف لارڈز کے سابق رکن لارڈ نذیر احمد نے اعلان کیا کہ وہ بدھ کو شیفیلڈ کراو¿ن کورٹ میں مبینہ جنسی جرائم کے آٹھ معاملوں میں سزا کے اعلان کے خلاف اپیل کریں گے۔ لارڈ نذیر کے ایک قانونی نمائندے نے اس فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ شیفیلڈ کراو¿ن کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران جیوری کے سامنے پیش کیے گئے شواہد کے خلاف فیصلے مکمل طور پر چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے وکلا کو سزا کے خلاف اپیل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے اعلان کیا کہ لارڈ نذیر کو 1970 کی دہائی میں ایک نوعمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کا مجرم پایا گیا تھا۔ اس وقت، لارڈ نذیر اور کشور، جو ان کے چچا زاد بھائی تھے اپنی نو عمری میں تھے۔ لارڈ احمد کو بھی اسی عرصے کے دوران ایک لڑکے کے خلاف سنگین جنسی زیادتی کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں کشور لارڈ نذیر کے چچا زاد بھائی تھے۔
شیفیلڈ کراو¿ن کورٹ کے ججوں کو بتایا گیا کہ رودرہم میں کئی سالوں کے دوران بار بار جنسی زیادتیاں ہوئیں۔ 64 سالہ برطانوی کشمیری سیاستدان نے تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔ مقدمے کی شروعات میں پراسیکیوٹر ٹام لٹل کیو سی نے عدالت کو بتایا کہ لارڈ احمد نے 1970 کی دہائی کے اوائل میں لڑکی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی تھی ، جب مدعا علیہ کی عمر 16 یا 17 سال تھی۔لٹل نے کہا کہ لارڈ احمد نے دعوی کیا کہ یہ الزام ایک “بد نیتی پر مبنی ، فرضی تھا۔ لیکن دونوں متاثرین کے درمیان ہونے والی بات چیت کی فون ریکارڈنگ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ بنائے گئے یا من گھڑت نہیں تھے۔ خاتون نے 2016 میں پولیس کے پاس جانے کے بعد فون کیا تھا۔ احمد کے خلاف الزامات دو شکایت کنندگان ایک لڑکا اور ایک لڑکی اور 1971 اور 1974 کے درمیان مبینہ واقعات سے متعلق ہے، جب وہ نوعمر تھا۔ لارڈ نذیر کے معاملے میں کئی اہم موڑ آئے۔ الزامات لگائے جانے کے بعد یہ مقدمہ سب سے پہلے مارچ 2019 میں شروع ہوا تھا۔
